اٹلی میں سائنسدانوں نے ایک محل کے نیچے دریافت کیا نایاب ڈھانچہ، 1495 میں لیونارڈو دا ونچی کے بنائے خاکہ سے ہے تعلق!

سائنسدانوں کی ٹیم نے اٹلی میں ایک پوشیدہ ڈھانچہ دریافت کیا ہے، جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ یہ ایک زیر زمین راستہ ہو سکتا ہے، جس کا ڈھانچہ 1495 میں لیونارڈو دا ونچی کے بنائے گئے خاکے پر مبنی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>لیونارڈو دا ونچی</p></div><div class="paragraphs"><p>لیونارڈو دا ونچی</p></div>

لیونارڈو دا ونچی

user

سائنسدانوں کی ٹیم نے اٹلی واقع ایک محل کے نیچے ایک پوشیدہ ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو بہت نادر و نایاب ہے۔ اس سلسلے میں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ زیر زمین (انڈر گراؤنڈ) راستہ ہو سکتا ہے، جس کا ڈھانچہ 1495 میں لیونارڈو دا ونچی کے بنائے گئے خاکے پر مبنی ہے۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ اٹلی کے مصوروں، سائنسدانوں اور آرکیٹیکٹس نے ان سرنگوں (غاروں) کا خاکہ بنایا تھا، جس سے محل کی سلامتی کو خطرہ ہونے کی صورت میں فوجیوں کو جلد اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق پولیٹیکنیکو دی میلانو، یا پولی ٹیکنیک یونیورسٹی آف میلان نے گراؤنڈ پینیٹریٹنگ رڈار اور لیجر اسکیننگ کا استعمال کر کے 15 ویں صدی کے سفورزا محل کی زیر زمین ڈھانچے کو ڈیجیٹل بنانے کے لیے سال 2021 سے 2023 تک کئی نان-ڈسٹرکٹو سروے کیے۔

’ریسرچ فیلو فرانسسکا بائیولا‘ کے ڈاکٹرل تھیسس کے تحت سفورزا محل میں سروے شروع کیا گیا تھا۔ اس کے بارے میں فرانسسکا بائیولا نے سی این این سے کہا کہ ’’ہماری دریافت ہمیں پھر سے اس بات کو یاد دلاتی ہے کے ہمارے شہروں میں کتنی گہری تاریخیں چھپی ہوئی ہیں۔ جسے حقائق کی علم کے ساتھ تاریخ اور آرکیٹیکچر کی گہری سمجھ سے ہی ہم اپنے ثقافتی اور آرکیٹیکچرل ہیریٹیج کو محفوظ کر سکتے ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ اطالوی پولی میتھ لیونارڈو ڈاونچی نے 1400 کی دہائی کے آخر میں ڈیوک لڈویکا سوفورزا کی عدالت میں ایک رکن کے طور پر زیادہ وقت گزارا تھا۔ اس دوران ڈیوک نے ڈاونچی کو ایک پینٹنگ بنانے کا حکم دیا اور اس دوران ڈاونچی نے ایسے دفاعی ڈھانچوں کی پینٹنگ کی، جو سفورزا محل کے لے آؤٹ سے کافی ملتے جلتے ہیں۔

لیونارڈو ڈاونچی کے ماہر ڈاکٹر فرانسسکا فیورانی نے سی این این سے کہا کہ ’’یہ کافی اہم ہے کہ تاریخ کو جتنا ممکن ہو درست طریقے سے تشکیل دینا بہت ضروری ہے۔ لیونارڈو کے معاملے میں ہمیں معلوم ہے کہ ان کی تمام پینٹنگ خصوصاً آرکیٹیکچرل پینٹنگز، تصوراتی طور پر بنائے ہوئے ہیں نہ کہ کسی حقیقی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے۔ وہ کاغذوں پر صرف ایک پینٹنگ کے طور پر موجود تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *