حیدرآباد (محمد بشیر الدین) صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی ایم پی نے کہا ہے کہ مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر مودی حکومت نے وقف ترمیمی بل کو مرکزی کابینہ میں منظور کیا ہے جس کا مقصد وقف جائیدادوں، درگاہوں، عبادت گاہوں اور خانقاہوں کو مسلمانوں سے چھین کر اس پر قبضہ کرنا ہے۔
اس مقصد کیلئے وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں متعارف کیا گیا جس کے خلاف مسلمانوں کو متحدہ طور پر ملک گیر سطح پر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ بیرسٹر اویسی آج دارالسلام میں مجلس اتحاد المسلمین کے احیاء کے 67 سال کی تکمیل پر جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نئے وقف بل میں 44 ترمیمات کے ذریعہ وقف جائیدادوں سے مسلمانوں کو محروم کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش کی جارہی ہے۔ نئے وقف بل میں جہاں وقف بورڈ میں غیر مسلم ارکان کی شمولیت کی گنجائش فراہم کی گئی ہے، وہیں ضلع کلکٹر کو وقف جائیدادوں سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ نئے وقف بل کے تحت کوئی مسلمان اپنی جائیداد وقف نہیں کرسکتا۔ جبکہ موجودہ وقف قانون شریعت کے تابع ہے،انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ وقف ترمیمی بل کے خلاف متحدہ طور پر جدوجہد کیلئے تیار رہیں۔
اتر پردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے اردو زبان کی مخالفت اور اردو زبان سیکھنے والوں کو کٹ ملا قرار دینا اور اردو سیکھنے وا لے سائنسداں نہیں بن سکتے، کے بیان کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اتر پردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کیوں سائنسداں نہیں بن سکے؟۔ یوگی آدتیہ ناتھ جو گورکھپور حلقہ سے نمائندگی کرتے ہیں اس حلقہ کے شاعر فراق گورکھپوری اردو زبان کے بڑے شاعر رہے ہیں اور انہوں نے ہندوستان کی شان وشوکت میں کئی اشعار اور نظمیں قلمبند کی ہیں۔
ہوگی آدتیہ ناتھ اپنے اقتدار کے نشہ میں اردو کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں۔ بیرسٹر اویسی نے اتر پردیش میں تاریخی مساجد کے خلاف فرقہ پرستوں کی چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان تاریخی مساجد کو سابق مسلم حکمرانوں نے مندر کو منہدم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغل حکمرانوں سے ہمیں کوئی مطلب نہیں ہے۔ اگر قدیم تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت کے حکمرانوں نے بدھسٹوں کی مندروں کو بھی منہدم کرنے کا ثبوت ملتا ہے۔
انہوں نے پوچھا کہ اس بنیاد پر کیا موجود مندروں کو منہدم کیا جاسکتا ہے؟۔ اتر کھنڈ میں یونیفام سیول کورڈ کے نفاذ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسکا مقصد ملک کو کمزور کرنا ہے جبکہ دستور میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور زندگی گزار نے کی پوری آزادی دی گئی ہے۔ یونیفارم سیول کووڈ دستور کی دفعات25،26، اور29 میں دئیے گئے حقوق ومفادات کے مغائر ہے۔ مسلمان یونیفارم سیول کوڈ کی سختی سے مخالفت کریں گے۔ اور اس قانون کو قبول نہیں کریں گے۔
مجلس کے احیاء کے67 سال کے سفر کا تذکرہ کرتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے محبان مجلس اور مجلسی رفقا کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ طویل سفرکمروں میں بیٹھ کر طئے نہیں کیا بلکہ وطن عزیز کے لئے نامصائب حالات سے گذرتے ہوئے طئے کرناپڑا۔ مولانا عبدالواحد اویسی فخر ملت نے دکن کے مسلمانوں کو متحد ومنظم کرنے کیلئے مجلس کا احیاء کیا تھا۔ اس کیلئے فخر ملت اور سالار ملت کو جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑی تھیں۔ مجلس رفقا اور بزرگوں کی مجلس سے وابستگی قربانیوں، اور دعاؤں سے67 سال کا سفر طے کرتے ہوئے آج اس مقام پر پہنچی ہے ہم نے مسلمانوں کے حقوق ومفادات کے تحفظ کیلئے ایثار وقربانیوں کو پیش کرتے ہوئے کام کیا ہے۔
مجلسی رفقا نے عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل کو حل کیا اور فسادات کے موقع پر ہم نے اپنے سینوں کو پیش کیا اور جماعت کی سربلندی وکامیابی کے لئے آگے بڑھتے رہے، انہوں نے مجلسی قائدین اور کارکنوں کو مشورہ دیا کہ وہ عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل کو حل کرنے اور حقوق مفادات کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ ماہ رمضان کی آمد پر مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہوں نے مجلسی قائدین اور مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ فلسطین، کے مظلوم مسلمانوں کی کامیابی اورسربلندی ان کی حفاظت ا ور نئی زندگی کی شروعات کیلئے دعا کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت غزہ کے مسلمانوں کو وہاں سے بے گھر نہیں کرسکتی۔
انہوں نے امریکی صدر کی ان کوششوں پر نریندر مودی کی خاموش پر افسوس کا اظہار کیا۔ وشوا گرو کا دعویٰ کرنے والے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل اور امریکہ کے ظلم پر خاموش ہیں۔ فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے فخر ملت عبدالواحد اویسی کی قیادت میں 67 سال قبل حیدرآباد میں مجلس کے احیاء کیلئے کی گئی عملی اور قانونی جدوجہد پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ پولیس ایکشن کے بعد نامصائب حالات اور ڈروخوف کے ماحول میں فخر ملت عبدالواحد اویسی نے مجلس کے احیاء کا فیصلہ کیا۔
اس دوران فخر ملت نے سالار ملت سلطان صلاح الدین اویسی کو مجلس کا کارگزار صدر بنایا۔ سالار ملت نے مجلس کی باگ ڈور سنبھالی اور مسلمانوں کو متحدو منظم کرتے ہوئے فخر ملت کے پیغام کو مسلمانوں تک پہنچایا۔ اکبر اویسی نے کہا کہ فخر ملت نے مسلمانوں کو متحدہ ومنظم کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے تعلیمی معاشی و سیاسی پسماندگی کو بہتر بنانے کا نعرہ بلند کیا۔
آج فخر ملت اور سالار ملت کی دوراندیشی پالیسی اور حکمت عملی سے مجلس نہ صرف تعلیمی، معاشی بلکہ سیاسی میدان میں کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہے جس کی مثال یہ ہے کہ مجلس کے قائم کردہ میڈیکل، انجینئرنگ و دیگر پیشہ وارانہ کالجس سے ہر سال کئی ڈاکٹرس، انجینئرس و گریجویٹ فارغ تحصیل بن کر ملک و بیرون ملک میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اکبر اویسی نے فخرملت، سالارملت مجلس رفقاء کارکنوں، محبان مجلس کی جنہوں نے مجلس کو متحدو منظم کرنے کیلئے اپنی قربانیاں دی ہیں، مغفرت کیلئے دعا کی۔ قبل ازیں معتمد عمومی احمد پاشاہ قادری نے مجلس کے احیاء کی تاریخی اہمیت وجدوجہد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔