
نئی دہلی: ایک ایسے وقت جب کہ مرہٹہ بادشاہ چھتر پتی سمبھا جی کی حکومت پر مبنی بالی ووڈ فلم ”چھاوا“ مقبولیت حاصل کررہی ہے، یہ مسلمانوں کے خلاف جنون بھی پیدا کررہی ہے، کیوں کہ اِس فلم میں مغل حکمراں اورنگزیب کو منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
حال ہی میں اترپردیش کے آگرہ قلعہ میں مہاراشٹرا کے سیاحوں کے ایک گروپ نے ایک مقامی گائیڈ صغیر بیگ کی سخت توہین کی اور اسے مراٹھا سلطنت کے بانی چھتر پتی شیوا جی مہاراج کے مجسمہ کے آگے زمین پر ناک رگڑنے پر مجبور کردیا۔ شیوا جی نے 17ویں صدی عیسوی میں حکومت کی تھی۔
یہ واقعہ مبینہ طور پر اُس وقت پیش آیا جب صغیر بیگ مغل حکمراں اور مراٹھا حکمراں کے بارے میں تاریخی حقائق بیان کررہے تھے۔ سیاح اُس وقت برہم ہوگئے جب صغیر نے اِس بات کا ذکر کیا کہ ایک مرتبہ شیوا جی کو قلعہ میں قیدی بنا لیا گیا تھا، جو ایک تاریخی واقعہ ہے اور دستاویزات میں اِس کا ذکر ملتا ہے۔
صغیر بیگ کے اِس انکشاف نے سیاحوں میں برہمی پیدا کردی اور انھوں نے گائیڈ پر حملہ کردیا اور اسے اپنی ”غلطی“ ماننے پر مجبور کیا۔
اس حملہ کا ایک ویڈیو چہارشنبہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر وائرل ہوگیا، جس میں مہاراشٹرا کے سیاحوں کو بیگ پر چیختے چلاتے، اُسے زمین پرڈھکیلتے اور شیوا جی کے مجسمہ کے آگے ناک رگڑنے پر مجبور کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
بیگ، واضح طور پر پریشان معلوم ہورہا تھا۔ اُسے معافی مانگنے اور سیاحوں کے مطالبہ کی تکمیل کرنے کے بعد ہی چھوڑا گیا۔