
دہرہ دون: ہندو توا تنظیم ”ہندو رکھشا دل“ نے آج اتراکھنڈ کے دہرہ دون شہر میں مقامی جامع مسجد سے دی جانے والی اذان کے خلاف ریالی نکالی اور اشتعال انگیز نعرے لگائے۔
منگل کے روز ہندو رکھشا دل کے ارکان نے اشتعال انگیز اور متنازعہ نعرے جیسے ”ایودھیا تو بس ایک جھلک تھی، کاشی اور متھرا کی اگلی باری ہے“ اور ”ہندوستان میں رہنا ہو تو جئے شری رام کا نعرہ لگانا ہوگا“۔ وہ لوگ مسجد میں ”ہنومان چالیسہ“ کا جاپ کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
بہرحال انھیں مسجد کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایک ہندوتوا لیڈر نے ایک مقامی نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اتراکھنڈ میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہندو رکھشا دل اُن مساجد کے سامنے ہنومان چالیسہ کا جاپ کرے گی جہاں سے اونچی آواز میں اذان دی جاتی ہے۔ ابھی تو ہم نے ایک یادداشت پیش کی ہے۔
اگر لاؤڈ اسپیکرس کو بند نہیں کیا گیا تو ہم اِن لوگوں کے خلاف دیگر کارروائیاں بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے انھیں مسجد کے اندر ہنومان چالیسہ کا جاپ کرنے سے روک دیا۔ اگلی مرتبہ انھیں روکا نہیں جائے گا اور وہ لوگ کسی بھی قیمت پر ایسا کریں گے۔
مسجد کے ایک انتظامی رکن نے عبادت گاہ کے قریب ہندوتوا ریالی کی اجازت نہ دینے پر پولیس کی ستائش کی اور کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اس علاقہ میں فساد برپا ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ ہجوم کو روکنا پولیس کا فرض ہے۔ انھیں چاہیے کہ وہ ان لوگوں کو اس مسئلہ کو فرقہ وارانہ فساد میں تبدیل نہ ہونے دیں۔ ہم اپنی عبادتوں میں مصروف ہیں اور اِس چیز سے بے خبر تھے۔
مسلم قائد نے کہا کہ وہ لوگ امن پسند ہیں اور اذان کی آواز کو ضرورت کے مطابق کم کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر اِن لوگوں کو اذان کی آواز سے کوئی مسئلہ ہے تو ہم لاؤڈ اسپیکرس کی آواز کم کرسکتے ہیں۔ یہ مسائل ایک ایسے وقت پیدا کیے جارہے ہیں جب رمضان کا مقدس مہینہ قریب ہے۔ ہم پُرامن طور پر رہنا چاہتے ہیں، لہٰذا ایسی صورتِ حال پیدا نہیں ہونی چاہیے جس سے ملک بھر میں امن و امان درہم برہم ہو۔