
پٹنہ (پی ٹی آئی) مرکزی وزیر چراغ پاسوان نے اتوارکے دن جمعیت علمائے ہند (جے یو ایچ) کے اِس فیصلہ پر احتجاج کیا کہ وہ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے صدر کی افطار پارٹی کا بائیکاٹ کرے گی۔
صدر جمعیت مولانا ارشد مدنی نے ہفتہ کے دن ایکس پر اعلان کیا کہ علامتی احتجاج کے طور پر جمعیت علمائے ہند،نتیش کمار، چندرابابو نائیڈو اور چراغ پاسوان جیسے خودساختہ سیکولر قائدین کی دعوت افطار، عید ملن اور اِس جیسی دیگر تقاریب میں شرکت نہیں کرے گی۔
مولانا نے الزام عائد کیا کہ ان قائدین نے مسلمانوں پر مظالم پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ وقف بل پر ان کے موقف سے اِن کی منافقت ظاہر ہوگئی۔ چراغ پاسوان نے جو پیر کی شام اپنی پارٹی کی افطار پارٹی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے پٹنہ آئے ہوئے ہیں، میڈیا سے کہا کہ میں مدنی صاحب کا بڑا احترام کرتا ہوں۔
میں ان کے فیصلہ کا احترام کرتا ہوں لیکن میری ان سے خواہش ہے کہ وہ دیکھ لیں کے آیا آر جے ڈی جیسے ہمارے مخالفین جو مسلمانوں کے خودساختہ چمپئن ہیں، کیا اقلیتی فرقہ کے مفادات کا تحفظ کرپائے۔ حاجی پور کے رکن پارلیمنٹ نے نشاندہی کی کہ میرے والد اور سیاسی سرپرست آنجہانی رام ولاس پاسوان نے ایک مرتبہ ایک مسلمان کو چیف منسٹر بہار بنانے کے لئے اپنا سیاسی کیرئیر داؤپر لگادیا تھا۔
فروری 2005ء میں معلق اسمبلی وجود میں آئی تھی۔ رام ولاس پاسوان اس وقت کانگریس زیرقیادت یوپی اے میں تھے۔ ان کی لوک جن شکتی پارٹی نے 30 کے قریب نشستیں جیتی تھیں۔ این ڈی اے جس میں نتیش کمار کی جنتادل(یو) شامل تھی رام ولاس پاسوان کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش میں تھا۔ رام ولاس پاسوان نے کہہ دیا تھا کہ مسلمان کو چیف منسٹر بنانے کا وعدہ کرو تو میں تائید کروں گا۔
تاہم اس وقت کے گورنر بوٹاسنگھ نے فوری اسمبلی تحلیل کردی تھی تاکہ سودے بازی نہ ہو۔ سپریم کورٹ نے اس اقدام کو بعد ازاں غیردستوری قرار دیا تھا۔ چراغ پاسوان نے نتیش کمار پر شخصی حملوں پر ناراضگی ظاہر کی۔