
یروشلم (ایجنسیز) غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر پابندیاں سخت کرنے کی مسلسل پالیسی کے دوران اسرائیلی سیاسی اور سلامتی کونسل نے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کی تجویز پر ووٹ دیا کہ غزہ سے امیگریشن کا انتظام کرنے کے لیے ایک ادارہ قائم کیا جائے۔
غزہ سے لوگوں کے انخلا کو منظم کرنے کے لیے ایجنسی قائم کی جائے گی۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق اسرائیلی حکومت نے پٹی سے فلسطینیوں کی “رضاکارانہ روانگی” کے لیے ایک خصوصی ایجنسی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بات اسرائیلی کابینہ کے اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس اجلاس میں غزہ کی پٹی پر مسلسل فوجی دباؤ پر غور کیا گیا۔اسرائیلی چینل 12 نے بتایا کہ وزراء کو امیگریشن پلان کے بین الاقوامی جہتوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اس پر عمل درآمد کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ سموٹریچ نے گزشتہ ہفتے کنیسٹ میں ہونے والی بات چیت کے دوران ایک “امیگریشن انتظامیہ” کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد غزہ کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو نافذ کرنا ہے۔
اس ووٹ کے ساتھ مل کر امریکی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے فلسطینیوں کو غزہ سے باہر منتقل کرنے کے خیال کو انتہائی عملی قرار دیا ہے۔ واضح رہے امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ہفتہ سے زیادہ قبل اشارہ دیا تھا کہ وہ غزہ کے مکینوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہو جائیں گے۔
انہوں نے اس وقت زور دیا تھا کہ کوئی بھی فلسطینی پٹی کے لوگوں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور نہیں کرے گا۔دوسری طرف اسرائیل اس منصوبے پر قائم رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کے لوگوں کی “رضاکارانہ روانگی” کے لیے ایک خصوصی ایجنسی قائم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔