بابر کو بلانے والا رانا سانگا غدار تھا، سماج وادی پارٹی قائد رام جی لال سمن کے ریمارکس پر تنازعہ

نئی دہلی (آئی اے این ایس) سینئر سماج وادی پارٹی قائد اور رکن راجیہ سبھا رام جی لال سمن نے ایک تاریخی راجپوت راجہ کے تعلق سے پارلیمنٹ میں اپنے ریمارکس کے ذریعہ تنازعہ پیدا کردیا۔

وزارت ِ داخلہ کی کارکردگی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے 16 ویں صدی کے راجپوت راجہ رانا سانگا کا حوالہ بطور ”غدار“ دیا جس پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ اپنی تقریر کے دوران رام جی لال سمن نے بی جے پی کو لتاڑا۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی قائدین اکثر کہتے ہیں کہ ہندوستانی مسلمانوں کے ڈی این اے میں بابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بتادینا چاہتا ہوں کہ ہندوستانی مسلمان‘ بابر کو اپنا آئیڈیل نہیں مانتے۔ حقیقت میں بابر کو ہندوستان کون لایا تھا؟ یہ رانا سانگا تھا جس نے ابراہیم لودھی کو ہرانے کے لئے بابر کو بلایا تھا۔

اگر اس منطق سے آپ مسلمانوں کے بابر کی اولاد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو پھر آپ ایک غدار رانا سانگا کی اولاد ہیں۔ ہم بابر پر تنقید کرتے ہیں لیکن رانا سانگا پر نہیں۔ رام جی لال سمن کے ریمارکس پر تنازعہ پیدا ہوا۔ بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان نے بیان کی مذمت کی۔

انہوں نے اسے راجپوتوں کی توہین قراردیا۔ سماج وادی پارٹی کو اس کے لئے معافی مانگنی چاہئے۔ سسوڈیہ راج گھرانہ کے راناسانگا نے میواڑ پر 1508 تا 1528 حکومت کی تھی۔ وہ سلطنت دہلی کا بڑھتا دبدبہ روکنے کے لئے مختلف راجپوت قبیلوں کو متحد کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔

اس کی سلطنت موجودہ راجستھان‘ گجرات اور مدھیہ پردیش کے بعض حصوں پر مشتمل تھی۔ چتوڑ اس کا دارالحکومت تھا۔ چنگیز خان اور تیمور کی نسل سے تعلق رکھنے والے بابر (ظہیر الدین محمد بابر) نے 1526میں ہندوستان پر حملہ کیا تھا۔ اس نے پہلی جنگ پانی پت میں ابراہیم لودھی کی لودھی سلطنت کو ہرایا تھا جس کے نتیجہ میں ہندوستان میں سلطنت مغلیہ کی بنیاد پڑی تھی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *