پرینکا چترویدی نے جج یشونت ورما کے معاملے پر اٹھایا سوال، کہا ’اگر عوام نے آواز نہ اٹھائی ہوتی تو معاملے کو دبا دیا جاتا‘

پرینکا چترویدی نے اسے سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ لوگوں کی دباؤ کی وجہ سامنے آیا ورنہ اسے دبا دیا جاتا۔ ساتھ ہی انہوں نے ججوں کے کردار پر بھی سوال اٹھائے۔

پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیاپرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
user

دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس یشونت ورما کے بنگلے سے کافی تعداد میں رقم ملنے پر شیو سینا (یو بی ٹی) رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اسے سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ لوگوں کی دباؤ کی وجہ سامنے آیا ورنہ اسے دبا دیا جاتا۔ پرینکا چترویدی نے اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ججوں کے کردار پر سوال اٹھائے۔

پرینکا چترویدی نے ’آئی اے این ایس‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس طریقے سے اس معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی گئی وہ بہت سنگین امر ہے۔ اگر عوام کا دباؤ نہ ہوتا تو اس معاملے کو بالکل دبا دیا جاتا۔ چترویدی نے آگے کہا کہ سپریم کورٹ کو مجبوراً اس معاملے کی تحقیقات شروع کرنی پڑی اور اگر یہ دبا دیا جاتا تو یہ ایک بڑا سوال ہوتا۔

پرینکا چترویدی نے عدالتی اصلاحات کی ضرورت کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ریاستی حکومتوں کو بنانے اور گرانے میں آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے اس کے حوالے سے آنکھوں پر پٹی ڈالی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے اس معاملے پر کہا کہ کئی متنازعہ فیصلوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جس سے عدالتی نظام پر سوال اٹھتے ہیں۔

شیو سینا (یو بی ٹی) رکن پارلیمنٹ نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’’اگر کسی عام شہری یا سیاستداں کے گھر سے اتنی بڑی رقم برآمد ہوتی تو ان کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جاتی۔ انہیں جیل بھیج دیا جاتا اور سی بی آئی یا محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے چھاپے مارے جاتے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے ججوں سے اپیل کی کہ جب وہ فیصلے سناتے ہیں تو انہیں ملک کے آئین کا خیال رکھنا چاہیے اور سچائی کو سامنے لانا چاہیے۔

علاو ازیں پرینکا چترویدی نے سوشانت سنگھ راجپوت کی مشتبہ موت کے معاملے میں 5 سال بعد آئی حتمی رپورٹ پر بھی رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کوئی بڑا خلاصہ نہیں کیا گیا ہے اور ممبئی پولیس کی تحقیقات پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ایک لڑکی کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *