
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عدالتوں سے ان کے ایجنڈے کو روکنے کا عمل بند کرنے کے مطالبے کے بعد امریکی ارب پتی ایلون مسک نے وسکونسن کے ووٹرز کو ’سرگرم ججز‘ کے خلاف ایک پٹیشن پر دستخط کرنے کے عوض نقد رقم تقسیم کرنے کی تشہیر کی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق امریکا کی مختلف ریاستوں میں ججوں نے حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ اور ان کی حکومت کے مشیر برائے ’سرکاری کارکردگی‘ ایلون مسک کے محکمہ کی جانب سے جاری کئی حکم ناموں کو معطل یا منسوخ کیا ہے۔
ایلون مسک کے محکمہ سرکاری کارکردگی کو متعدد ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیوں کہ انتظامیہ وفاقی حکومت میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی کوشش کر رہی ہے۔
ایلون مسک کی جانب سے قائم کی گئی ٹرمپ نواز سیاسی ایکشن کمیٹی ’امریکا پی اے سی‘ نے کہا ہے کہ وہ وسکونسن کے ان ووٹروں کو 100 ڈالر دیں گے، جو ’سرگرم ججوں کے خلاف پٹیشن‘ پر دستخط کریں گے۔
مسک نے اس پٹیشن کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر دوبارہ پوسٹ کیا، اور وسکونسن کے رائے دہندگان پر زور دیا ہے کہ وہ یکم اپریل تک اس پر دستخط کریں، جب شمالی ریاست سپریم کورٹ کے لیے ایک جج کا انتخاب کرے گی۔
امریکا پی اے سی نے سوئنگ ریاست کی سپریم کورٹ میں اہم نشست کے لیے قدامت پسند امیدوار بریڈ شیمل کی حمایت کی ہے، ججوں کو قوانین کی تحریری تشریح کرنی چاہیے نا کہ اپنے ذاتی یا سیاسی ایجنڈے کے مطابق انہیں دوبارہ لکھنا چاہیے۔
وسکونسن کے رجسٹرڈ ووٹروں کو پٹیشن پر دستخط کرنے پر 100 ڈالر اور ہر دستخط کنندہ کو 100 ڈالر ملیں گے۔امریکہ پی اے سی نے متنازع اقدامات کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں ان ووٹروں کے لئے نقد مراعات بھی شامل ہیں جو امریکی آئین میں پہلی اور دوسری ترامیم کی حمایت میں ایک پٹیشن پر دستخط کرنے کے لیے دوسروں کا حوالہ دیتے ہیں، جو اظہار رائے کی آزادی اور ہتھیار اٹھانے کے حق کا تحفظ کرتی ہے۔