سیاسی ،تعلیمی اور ملازمتوں میں تحفظات کی فراہمی کے لئے علیحدہ بل متعارف کروائے جائیں : رکن کونسل کویتا

پسماندہ طبقات کے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں ایک نئی تاریخ رقم

بی سی ریزرویشن بل کی اسمبلی میں منظوری تلنگانہ جاگروتی اور پھولے فرنٹ کی متواتر جدوجہد کا نتیجہ

مرکز سے منظوری کے حصول اور نفاذ کے لئے سنجیدہ کوششیں ناگزیر

سیاسی ،تعلیمی اور ملازمتوں میں تحفظات کی فراہمی کے لئے علیحدہ بل متعارف کروائے جائیں

تحریک کو سارے ملک میں وسعت دینے اور حقوق کےحصول تک جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان

یہ جنگ سارے سماج کی ترقی کے لئے ہےاور بی آر ایس ہمیشہ آگے رہے گی

احاطہ اسمبلی میں جیوتی راؤ پھولے کا مجسمہ نصب کیاجائے۔

کمراویلی میں کے کویتا کی پریس کانفرنس

 

حیدرآباد: رکن تلنگانہ قانون ساز کونسل بی آر ایس و صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نےکہا کہ پسماندہ طبقات کے حقوق کے حصول کی جدوجہد میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ وہ اس بات کا عہد کی تھیں کہ اگر بی سی تحفظات بل کو اسمبلی میں منظور کیا جاتا ہے تو وہ اپنی منت پوری کریں گی اور آج وہی عہد پورا کرنے وہ کمراویلی میں شری ملیکار جن سوامی مندر کے درشن کے لئے آئی ہیں

 

۔ کویتا نے کہا کہ بی سی ریزرویشن بل کی تلنگانہ اسمبلی میں منظوری تلنگانہ جاگروتی اور یونائیٹڈ پھولے فرنٹ جیسی تنظیموں کی مسلسل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بی سیز کی فلاح و بہبود کے لئے 42 فیصد ریزرویشن کی منظوری دی ہے جو کہ ایک تاریخی فیصلہ ہےمگر حکومت کو اسی پر اکتفا کرنے کےبجائے بی سیز کے لئےمزید اقدامات روبہ عمل لانے ہوں گے۔ریاستی اسمبلی میں بل کی منظوری کے بعدحکومت کو چاہئے کہ وہ مرکز سے منظوری حاصل کرے تاکہ اسے جلد از جلد نافذ کیا جا سکے

 

۔حکومت کو عدالتوں میں بھی سخت موقف اختیار کرنا ہوگا تاکہ پسماندہ طبقات کے لئے ریزرویشن کو قانونی تحفظ حاصل ہوسکے۔کویتا نے واضح کیا کہ تلنگانہ سمیت ملک میں تقریباً 10 ریاستیں ایسی ہیں جہاں 50فیصد سے زیادہ ریزرویشن نافذ ہو چکا ہے۔ای ڈبلیو ایس (EWS) ریزرویشن کے نفاذ کے بعد تلنگانہ میں مجموعی طور پر ریزرویشن 54 فیصد ہو چکا ہے۔لہذا اس سلسلہ میں عدالتی جنگ مضبوطی سے لڑی جانی چاہئے۔بی آر ایس کا شروع سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ اگر سیاسی، تعلیمی اور ملازمتوں میں ریزرویشن کو ایک ساتھ شامل کیا جائے تو اس سے پسماندہ طبقات کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔

 

حکومت کو چاہئے کہ ہر شعبہ کے لئے علیحدہ علیحدہ بل متعارف کروائے تاکہ پسماندہ طبقات کے حقوق مکمل طور پر محفوظ رہیں۔کویتا نے کہا کہ بی سی بل کسی ایک طبقے کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ کئی طبقات کو فراموش کیا جاتا رہا ہے، مگر اب انہیں ایک پلیٹ فارم پر لا کر ان کے آئینی حقوق کے لئے جنگ لڑنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بی سیز کے حق میں تحریک محض تلنگانہ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اسے پورے ملک میں وسعت دی جائے گی

 

۔تلنگانہ جاگروتی اس جدوجہد میں ملک بھر میں نمایاں کردار ادا کرے گی اور پسماندہ طبقات کے لئے آئینی حقوق کے حصول تک یہ جنگ جاری رہے گی۔

 

بی آر ایس لیڈر کویتا نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کی قیادت میں کمراویلی ملنا مندر کی ترقی کے لئے تاریخی اقدامات روبہ عمل لائے گئے تھے۔کے سی آر حکومت نے 130 ایکڑ زمین کمراویلی ملنا مندر کے لئے وقف کی۔ مندر اور علاقے کی ترقی کے لئے 50 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ تلنگانہ کے اہم ریزروائر کا نام “ملنا ساگر” رکھا گیا تاکہ یہ تلنگانہ کی ترقی میں کمراویلی ملنا کے تعاون کی علامت بنے۔ کویتا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تلنگانہ اسمبلی کے احاطے میں جیوتی راؤ پھولے کا مجسمہ نصب کیا جائے تاکہ پسماندہ طبقات کے لئے ان کی خدمات کو خراج پیش کیا جا سکے۔

 

کویتا نے کہا کہ تلنگانہ میں بی سی تحفظات کی منظوری کے بعد اب اصل آزمائش مرکزی منظوری اور عملی نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جدوجہد میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرےاور عدالتوں میں مضبوطی سے مقدمہ لڑے۔ “یہ جنگ صرف پسماندہ طبقات کے لئے نہیں بلکہ پورے سماج کی ترقی کے لئے ہے اور بی آر ایس اس جنگ میں ہمیشہ سب سے آگے رہے گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *