انسان کی توبہ کب قبول ہوتی ہے؟

مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، رمضان المبارک سال کے سب سے زیادہ فضیلت والے مہینوں میں سے ایک اور خدا کی عبادت کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں خدا کی رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

اس مہینے کے شروع سے آخر تک روزہ مسلمانوں پر فرض ہے، جس سے روح کو گناہوں سے پاک ہونے کے لیے  بنیاد فراہم ہوتی ہے، اس لیے مسلمان اس مہینے میں عبادت، صدقات اور خیرات کے ذریعے زیادہ سے زیادہ فیض حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

رمضان المبارک کی شب ہائے قدر ان راتوں میں سے ایک ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اور اس رات میں فرشتے خدا کے حکم سے نازل ہوتے ہیں اور سال بھر کے تمام بندوں کی تقدیر کا تعین کرتے ہیں۔ 

حجت الاسلام سید محمد باقر علوی تہرانی نے رمضان المبارک میں داخل ہونے کے لئے کچھ آداب ذکر کئے ہیں جن میں سے چوتھے حصے کو اختصار کے ساتھ  پیش کیا جا رہا ہے: 

 توبہ قبول ہونے کی تین شرائط

 رمضان کے مہینے میں الہی ضیافت میں شریک ہونے کی پہلی شرط، توبہ ہے اور یہ خدا کے ساتھ انسان کے گہرے رابطے کی ایک کوشش کا نام ہے۔
  توبہ کی قبولیت کے لئے تین شرائط کا ہونا ضروری ہے، جیسا کہ سورہ نساء کی آیات 17 اور 18 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’بلاشبہ اللہ کے نزدیک توبہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو نادانی سے کوئی برا کام انجام دیتے ہیں۔ پھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی توبہ خدا قبول کرتا ہے اور خدا ہمیشہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔

 پہلی شرط یہ ہے کہ گناہ نادانی اور جہالت کی وجہ سے کیا گیا ہو۔ جہالت کا مطلب یہ ہے کہ گناہ انسانی فطرت پر مبنی ہے۔ انسانی فطرت شہوت اور غصہ کی دو طاقتوں سے مرکب ہے۔ ہوس خواہشات اور منفعت کی جگہ ہے، جب ہوس انسان پر حاوی ہو جائے گی تو جبلتوں کا طوفان اٹھے گا اور انسان کا علم اور ایمان ناکام ہو جائے گا۔ اس لیے انسان گناہ کرتا ہے۔

 دوسری شرط یہ ہے کہ بہت جلد توبہ کی جائے اور اسے موت تک ملتوی نہ کریں۔ توبہ اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک موت کے اثرات نظر نہ آئیں۔ اور کون جانتا ہے کہ موت کے اثرات کب ظاہر ہوں گے۔

 تیسری شرط یہ ہے کہ خدا کافروں کی توبہ قبول نہیں کرتا، ایمان توبہ کی بنیادی شرط ہے۔ سورہ اسرا کی آیت نمبر 19 کے مطابق مومنوں کے لیے نیک اعمال کا ایک مصداق توبہ ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *