اسٹالن کا کہنا ہے کہ ریاست میں آبادی پر کنٹرول کرنے کی کامیاب منصوبہ بندی کا خمیازہ ریاست کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ اگر آبادی کی بنیاد پر پارلیمانی سیٹوں کی حد بندی ہوتی ہے تو تمل ناڈو کو نقصان ہو سکتا ہے


تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ریاستی عوام سے ایک حیرت انگیز اپیل کی ہے۔ انھوں نے لوگوں سے جلد از جلد بچے پیدا کرنے کی گزارش کی ہے۔ اس اپیل کے پیچھے موجود وجہ کا بھی انھوں نے انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں آبادی کنٹرول کی کامیاب منصوبہ بندی کا خمیازہ ریاست کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ انھوں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آبادی کی بنیاد پر پارلیمانی سیٹوں کی حد بندی ہوتی ہے تو پھر اس کا تمل ناڈو کو نقصان ہو سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ اسٹالن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’پہلے ہم کہتے تھے کہ آپ آرام سے بچے پیدا کریں، لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ اب ہمیں کہنا چاہیے کہ فوراً بچے پیدا کریں۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ آبادی کی بنیاد پر حد بندی ہوتی ہے تو اس سے تمل ناڈو میں لوک سبھا سیٹوں کی تعداد کم ہو سکتی ہے اور پارلیمنٹ میں ریاست کی نمائندگی گھٹ سکتی ہے۔ اسٹالن نے حد بندی معاملے پر 5 مارچ کو کل جماعتی میٹنگ بھی طلب کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے سبھی پارٹیوں سے آپسی نااتفاقی دور کر کے میٹنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ حد بندی کا ایشو تمل ناڈو کے لیے بے حد اہم ہے۔
اس سے قبل اپنے 72ویں یوم پیدائش پر بھی تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے اپنی پارٹی کے کیڈر سے حد بندی کا تذکرہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’آج تمل ناڈو 2 اہم چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔ ان میں سے ایک ہے زبان کی جنگ، جو ہماری لائف لائن ہے۔ دوسری لڑائی ہے حد بندی، جو ہمارا حق ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ اس جنگ کے بارے میں لوگوں کو بتایا جائے۔ حد بندی کا براہ راست اثر ریاست کے وقار، سماجی انصاف اور لوگوں کے فلاحی منصوبوں پر ہوگا۔ آپ کو یہ پیغام لے کر لوگوں تک جانا ہوگا تاکہ ریاست کا ہر شہری ریاست کو بچانے کے لیے متحد ہو سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔