’ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری ہوئی، الیکشن کمیشن اس میں ملوث‘، کانگریس نے ثبوت سامنے رکھتے ہوئے قانونی لڑائی کا عزم کیا ظاہر

کانگریس لیڈران اور ماہرین کے اختیار یافتہ ورکنگ گروپ ’ایگل‘ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ انتخابی جمہوریت کی شکل میں ہندوستانی نظریات کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ سیاسی پارٹیوں اور سیاست سے بالاتر ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>@INCIndia</p></div><div class="paragraphs"><p>@INCIndia</p></div>
user

کانگریس گزشتہ کچھ انتخابات میں منصوبہ بندی کے ساتھ ہیرا پھیری کیے جانے کا الزام عائد کرتی رہی ہے۔ اس کے لیے پارٹی نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ کئی بار الیکشن کمیشن کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ خاص طور سے مہاراشٹر اور ہریانہ اسمبلی انتخاب کے نتائج سامنے آنے کے بعد کئی سوالات الیکشن کمیشن سے کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے پوچھے، جس کا جواب ہنوز نہیں دیا گیا۔ اب کانگریس نے کچھ حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ووٹر لسٹ میں ہوئی ہیرا پھیری کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، ساتھ ہی اس ہیرا پھیری میں الیکشن کمیشن کے ملوث ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

سینئر کانگریس لیڈران اور ماہرین کے اختیار یافتہ گروپ (ایگل- امپاورڈ ایکشن گروپ آف لیڈرس اینڈ ایکسپرٹس) نے 3 مارچ کو ایک بیان جاری کیا ہے۔ اس میں ’ایگل‘ نے ایک ہی شناختی نمبر والے کئی ووٹرس پر الیکشن کمیشن کی خاموشی پر سوالیہ نشان لگایا ہے اور کہا ہے کہ پارٹی اس معاملے کو ایسے ہی جانے نہیں دے گی، کیونکہ اس سے ملک کی انتخابی جمہوریت کو سنگین خطرہ ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ پارٹی قانونی، سیاسی اور قانون ساز اداروں کے ذریعہ سے مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے لیے سرگرمی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

ایگل نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ انتخابی جمہوریت کی شکل میں ہندوستانی نظریات کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہ سیاسی پارٹیوں اور سیاست سے بالاتر ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر نے انتخابات میں قانون سازیہ کی مداخلت کی مخالفت کرنے کے لیے ایک آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کی جنگ لڑی تھی۔ کانگریس اس ایشو کو مٹنے نہیں دے گی اور وہ قانونی، سیاسی اور قانون سازیہ کی سطح پر، یا کسی بھی دیگر ذریعہ سے حل کی تلاش میں فعال طریقے سے کام کر رہی ہے۔‘‘

جس ’ایگل‘ گروپ نے یہ بیان جاری کیا ہے، اس میں اجئے ماکن، دگوجے سنگھ، ابھشیک منو سنگھوی، پون کھیڑا، گردیپ سنگھ سپّل، نتن راؤت اور وامشی چند ریڈی شامل ہیں۔ اس گروپ نے الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ میں ہوئی ہیرا پھیری میں شامل ہے۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر کچھ حیران کرنے والے معاملے سامنے آئے ہیں۔ گروپ کا کہنا ہے کہ ’’ایک ہی ووٹر شناختی نمبر کا استعمال کئی ووٹرس کے لیے کیا جا رہا ہے، چاہے وہ ایک ہی ریاست کے ایک ہی انتخابی حلقہ کے ہوں یا دوسری ریاستوں کے۔ یہ پوری طرح سے حیران کرنے والا ہے۔ ہر ہندوستانی ووٹر کے لیے ایک علیحدہ ووٹر شناختی کارڈ ایک شفاف ووٹر لسٹ کی بنیادی ضرورت اور بنیاد ہے۔ ایک ہی ووٹر کارڈ نمبر والے کئی ووٹرس ایک ہی رجسٹریشن نمبر والی کئی گاڑیوں کی طرح عجوبہ ہے۔ کسی بھی انتخابی جمہوریت میں ایسا سننے کو نہیں ملتا ہے۔‘‘

اس گروپ نے دسمبر ماہ میں بتایا تھا کہ کانگریس نے مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کے لیے ووٹر لسٹس میں موجود زبردست بے ضابطگی اور غیر معمولی حالات کی طرف اشارہ کیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ ’’یہ مدلل اور شماریاتی دونوں طرح سے بے معنی ہے کہ الیکشن کمیشن نے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے درمیان 5 مہینوں میں (40 لاکھ) بہت زیادہ نئے ووٹر رجسٹر کیے، جبکہ 2019 اور 2024 کے درمیان پورے پانچ سال کی مدت میں (32 لاکھ) بھی اتنے ووٹرس رجسٹر نہیں کیے گئے تھے۔‘‘ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ایوان میں بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا، اور اس سلسلے میں مہاراشٹر میں اپوزیشن اتحاد کی شریک پارٹیوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کیا تھا۔

بہرحال، کانگریس لیڈران نے تازہ جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن کی خاموشی نے ووٹر لسٹ میں ہوئی ہیرا پھیری میں اس کی شمولیت کو ظاہر کر دیا ہے۔ جب کئی ووٹرس کے ذریعہ ایک ہی ووٹر شناختی کارڈ کا استعمال کیے جانے کے ثبوت سامنے آئے، تو الیکشن کمیشن نے شروع میں یہ دعویٰ کیا کہ ایک ووٹر شناختی کارڈ سبھی ریاستوں میں ہو سکتا ہے، لیکن یہ کسی ایک ریاست کے لیے الگ ہوتا ہے۔‘‘ اس میں آگے کہا گیا ہے کہ ’’یہ بھی سراسر جھوٹ ہی نکلا، کیونکہ ایک ہی ریاست اور ایک ہی انتخابی حلقہ میں کئی ووٹرس کے ذریعہ ایک ہی شناختی کارڈ کا استعمال کیے جانے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اس طرف توجہ دلائے جانے کے بعد اس پر خاموشی اختیار کر لی گئی ہے۔‘‘

جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ اولین جانکاری ہے کہ جو شخص قانونی طور سے کسی بھی ریاست میں داخل ہو سکتا ہے، اس کے پاس پورے ملک میں ایک علیحدہ ووٹر شناختی کارڈ ہونا چاہیے۔ سینئر کانگریس لیڈران کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں جہالت یا نااہلیت کا دکھاوا نہیں کر سکتا۔ یہ برسراقتدار پارٹی کی مدد کرنے اور آزادانہ و غیر جانبدارانہ انتخاب کے نظریہ کو ناکام کرنے کے لیے ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کرنے کا قصداً کیا گیا کام ہے۔

کانگریس لیڈران کا واضح الفاظ میں برسراقتدار طبقہ اور الیکشن کمیشن کو ہدف بناتے ہوئے کہنا ہے کہ ’’اب پردہ اٹھ چکا ہے۔ یہ واضح ہے کہ برسراقتدار بی جے پی الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے ووٹر لسٹس میں ہیرا پھیری کر کے انتخاب جیتتی ہے یا جیتنے کی کوشش کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن کمشنرز کی تقرری کا عمل نریندر مودی حکومت کے لیے اتنا اہم ہے کہ اس نے ان کی تقرری کے لیے متوازن کمیٹی بنانے کے سپریم کورٹ کے نظام کو ہی درکنار کر دیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *