ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے کہا کہ ’’وہائٹ ہاؤس کریملن کا حصہ بن گیا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ تاناشاہوں کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں یوکرین کے مسئلے پر روس کے ساتھ اپنی بڑھتی ہوئی قربت کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں۔ اب اس حوالے سے ٹرمپ کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ کو پوتن کے بارے میں کم فکر کرنی چاہیے۔ امریکی صدر کے مطابق ’’ہمیں پوتن کے بارے میں فکر کرنے میں کم وقت صرف کرنی چاہیے اور ہمیں اپنے ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن، عصمت دری کرنے والے گروہوں، منشیات کے مافیاؤں، قاتلوں اور نفسیاتی اداروں سے آئے لوگوں کے بارے میں زیادہ فکر کرنی چاہیے، تاکہ ہمارا حال یورپ جیسا نہ ہو جائے۔‘‘ دراصل حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین کے صدر ولودمیر زیلنسکی کے ساتھ تلخ بحث ہوئی تھی۔ اس دوارن انہوں نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس سے ایسی قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ ٹرمپ کی قربت پوتن سے بڑھ رہی ہے۔
واضح ہو کہ ٹرمپ کی روس کے تئیں بڑھتی قربت نے یورپ اور امریکی ڈیموکریٹک پارٹی میں قومی سلامتی کے متعلق خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے کہا کہ ’’وہائٹ ہاؤس کریملن کا حصہ بن گیا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ امریکہ تاناشاہوں کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘ دوسری طرف ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کافی حد تک ان کی حمایت میں آ گئی ہے اور سینئر افسران نے مشورہ دیا ہے کہ ماسکو کے ساتھ امن معاہدہ کو یقینی بنانے کے لیے زیلنکسی کو عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔ قومی سلامتی کے مشیر مائک والٹز نے اتوار (2 مارچ) کو ’سی این این‘ سے کہا کہ ’’ہمیں ایک ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو روس سے نمٹ سکے اور اس جنگ کو ختم کر سکے۔‘‘
اس درمیان برطانیہ کے وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے یوکرین کی مدد کے لیے بڑا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ، کیف کو 5000 سے زائد ’فضائی دفاعی میزائلوں‘ کی خریداری کے لیے برطانوی برآمدی فنانس کے 1.6 بلین پاؤنڈ (2 بلین ڈالر) استعمال کرنے کی اجازت دے گا۔ لندن میں مغربی رہنماؤں کے ساتھ سربراہی اجلاس کے بعد اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں اسٹارمر نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ بنیادی ڈھانچے کی حفاظت اور یوکرین کی مضبوطی کے لیے اہم ہوگا۔‘‘ خبر رساں ایجنسی ’سنہوا‘ کی رپورٹ کے مطابق اسٹارمر کا کہنا ہے کہ ’’اس کا مقصد یوکرین کو سب سے مضبوط پوزیشن میں لانا ہے، تاکہ ملک بہتر پوزیشن میں مذاکرات کر سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔