امریکا اور اسرائیل ایک ہی سکے کے دو رخ، دونوں کہ نگاہیں مکہ اور مدینہ پر ہیں، عبدالملک الحوثی

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، انصار اللہ یمن کے رہنما عبدالملک الحوثی نے یمن سے امریکی فوجیوں اور سفارتکاروں کے ذلت آمیز فرار کی سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی میرینز کا صنعاء سے فرار اللہ کی طرف سے ایک بڑی نعمت، ایک عظیم فتح اور یمنی عوام کا بڑا کارنامہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کے تسلط سے آزادی کے بعد یمنی عوام کی عزت و وقار کو تحفظ ملا۔ دنیا کی کوئی بھی قوم اس وقت تک آزاد نہیں ہو سکتی جب تک امریکہ اس کے تمام امور پر قابض ہو۔

انصار اللہ کے رہنما نے مزید کہا کہ امریکہ ہر معاملے میں مداخلت کر کے ہماری شناخت کو مٹانے کی کوشش کررہا ہے۔ ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ صنعاء چند امریکی مجرموں اور ان کی بداعمالیوں کا گڑھ بنے۔

عبدالملک الحوثی نے کہا کہ ہماری قوم دینی، اخلاقی اور انسانی اقدار پر کاربند ہے، جبکہ امریکہ جس ملک پر بھی قابض ہوتا ہے، وہاں بے راہ روی اور اخلاقی تباہی پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا منصوبہ یمن کو ہر لحاظ سے تباہی کے دہانے تک پہنچانا تھا۔ انہوں نے ہمارے اندرونی سیاسی بحرانوں سے فائدہ اٹھانے اور انہیں مزید گہرا کرنے کی کوشش کی۔ امریکہ نے یمن کو مکمل اقتصادی تباہی کی طرف دھکیلنے کی سازش کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ امریکہ کو خیرخواہ سمجھتے ہیں، وہ بڑی غلطی پر ہیں اور سادہ لوحی کا شکار ہیں۔ امریکا کی اصل پالیسی تسلط، لالچ اور دشمنی پر مبنی ہے، اور وہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن طریقہ اور ہتھیار استعمال کرتا ہے۔ امریکا ہمیشہ دوسرے ممالک کی دولت اور وسائل پر قبضہ جمانے کی کوشش میں رہتا ہے۔

انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ ٹرمپ کھلے عام امریکہ کی حقیقت بیان کرتا ہے۔ عام طور پر امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے چالاکی اور دھوکہ دہی سے کام لیتا ہے، لیکن ٹرمپ ان عزائم کو کسی پردے میں چھپانے کے بجائے واضح طور پر ظاہر کر دیتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ٹرمپ کھلم کھلا بات کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کا منصوبہ ایک جارحانہ اور تباہ کن منصوبہ ہے جو امت مسلمہ کے مفادات سے تضاد رکھتا ہے۔

عبدالملک الحوثی نے خبردار کیا کہ امریکہ اور اسرائیل کا منصوبہ نہ صرف مسجد الاقصی کو قبضے میں لینے کا ہے بلکہ مکہ اور مدینہ بھی ان کے نشانے پر ہیں۔ یہ صہیونی منصوبے کا ایک حصہ ہے جو ان کے لٹریچر، کتابوں، تحریروں اور منصوبوں میں واضح طور پر درج ہے۔ صہیونی کھلے عام اعلان کرتے ہیں کہ وہ ’عظیم تر اسرائیل‘ کے نام پر اسلامی ممالک کے بڑے حصے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *