’برہمپتر ندی پر باندھ بنانے کا چینی فیصلہ ہندوستان کی سیکورٹی کے لیے سنگین خطرہ‘، لوک سبھا میں گورو گگوئی کا اظہارِ فکر

گورو گگوئی نے لوک سبھا میں جانکاری دی کہ ’’برہمپتر میں پانی کی روانی پر چین کے غیر متوازن کنٹرول کے بارے میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جئے شنکر دونوں کو خط لکھا گیا ہے۔‘‘

گورو گگوئی، تصویر آئی اے این ایسگورو گگوئی، تصویر آئی اے این ایس
گورو گگوئی، تصویر آئی اے این ایس
user

کانگریس لیڈر گورو گگوئی نے 11 فروری کو لوک سبھا میں ایک ایسے موضوع کو سامنے رکھا جو ہندوستان کی سیکورٹی کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔ انھوں نے چین کے ذریعہ برہمپتر ندی پر باندھ بنائے جانے سے متعلق فیصلے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’برہمپتر آسام کی لائف لائن ہے اور اس پر دنیا کا سب سے بڑا باندھ بنانے سے متعلق چین کا حالیہ فیصلہ ہندوستان کی آبی سیکورٹی کو لے کر سنگین فکر پیدا کرتا ہے۔‘‘

کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران یہ معاملہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’برہمپتر میں پانی کی روانی پر چین کے غیر متوازن کنٹرول کے بارے میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جئے شنکر دونوں کو خط لکھا گیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’برہمپتر آسان کی لائف لائن ہے اور ہندوستان کی ایک اہم اسٹریٹجک اثاثہ ہے۔ یارلونگ جانگبو-برہمپتر پر دنیا کا سب سے بڑا باندھ بنانے کا چین کا حالیہ فیصلہ ہندوستان کی آبی سیکورٹی سے متعلق سنگین فکر پیدا کرتا ہے۔‘‘

لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گگوئی نے مطالبہ کہا کہ پانی کی تقسیم اور مینجمنٹ، خصوصاً وزیر اعظم، قومی سیکورٹی مشیر اور وزارت خارجہ کی سطح پر ہندوستان کی چین کے ساتھ سفارتی شراکت داری کا ایک اہم عنصر ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس حکومت کو معلوم تھا کہ چین اس طرح کا باندھ بنا رہا ہے اور اس معاملے کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اٹھانے کے لیے اس حکومت نے کیا کیا ہے؟‘‘

اس معاملے میں گزشتہ روز بی جے پی رکن پارلیمنٹ دلیپ سیکیا نے بھی لوک سبھا میں اپنی بات رکھی تھی۔ انھوں نے 10 فروری کو لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اس ایشو کو اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ برہمپتر ندی پر چین سب سے بڑے باندھ کی تعمیر کر رہا ہے۔ اس سے ہندوستان، خصوصاً شمال مشرقی ریاستوں میں آفات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انھوں نے حکومت سے گزارش کی کہ پڑوسی ملک سے بات کر اسے رکوایا جائے۔ دلیپ سیکیا نے اپنی فکر ظاہر کرتے ہوئے لوک سبھا میں یہ بھی کہا تھا کہ تبت کے علاقہ میں بننے جا رہے اس باندھ سے ہندوستان اور بنگلہ دیش دونوں پر منفی اثر پڑے گا۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 6 فروری کو پارلیمنٹ میں مطلع کیا تھا کہ تبت خود مختار علاقہ میں یارلونگ سانگپو ندی کے نیچے کی روانی کی طرف چین کے ذریعہ ایک ’میگا ڈیم پروجیکٹ‘ کے اعلان پر انھوں نے دھیان دیا ہے۔ وزیر مملکت برائے خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا تھا کہ ’’سرحد پار ندیوں سے متعلق مختلف ایشوز پر چین کے ساتھ ’ادارہ جاتی ماہرین سطحی نظام‘ کے دائرے میں بات چیت کی جاتی ہے، جسے 2006 میں قائم کیا گیا تھا۔‘‘ انھوں نے مزید جانکاری دی کہ چین کے ساتھ سفارتی چینلوں کے ذریعہ سے بھی بات چیت ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *