سی اے جی رپورٹ پر بحث کے لیے نہیں طلب کیا جائے گا دہلی اسمبلی کا خصوصی اجلاس، عدالت نے بی جے پی کو دیا جھٹکا

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کی عرضی منظور کرنے کا خواہش مند نہیں ہے، حالانکہ دہلی حکومت کی طرف سے رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ضرور ہوئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دہلی ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

دہلی اسمبلی میں سی اے جی کی 14 رپورٹ پیش کرنے کے لیے خصوصی اجلاس طلب کرنے کی ہدایت دینے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ میں داخل عرضی آج خارج ہو گئی۔ دہلی ہائی کورٹ جمعہ کے روز بی جے پی لیڈران کے ذریعہ داخل اس عرضی پر اپنا فیصلہ سنایا اور کہا کہ ’’رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ضرور ہوئی ہے، لیکن اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتے۔‘‘ عدالت کا یہ فیصلہ بی جے پی کے لیے شدید جھٹکا ہے، کیونکہ اسمبلی انتخاب سے قبل وہ اسمبلی میں سی اے جی رپورٹ پر بحث کے ذریعہ کیجریوال حکومت کو نشانہ بنانا چاہتی تھی۔

یہ فیصلہ جسٹس سچن دتہ کی سنگل بنچ نے سنایا ہے۔ بنچ نے صاف لفظوں میں کسی طرح کی ہدایت جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ حالانکہ عدالت نے یہ ضرور کہا کہ اسمبلی میں سی اے جی رپورٹ پیش کرنے کے لیے دہلی کی عآپ حکومت نے بہت زیادہ دیر لگا دی ہے۔ آئین کے تحت سی اے جی رپورٹ پیش کرنا لازمی ہے، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی لیڈران نے اسمبلی انتخاب سے عین قبل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی داخل کی تھی اور کہا تھا کہ سی اے جی رپورٹ پر بحث ہونی چاہیے۔

یہ عرضی دہلی اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر وجیندر گپتا سمیت کچھ دیگر بی جے پی اراکین اسمبلی (موہن سنگھ بشٹ، اوم پرکاش ورما، اجئے کمار مہاور، ابھے ورما، انل کمار باجپئی، جتیندر مہاجن) نے داخل کی تھی۔ عرضی گزشتہ سال کے آخر میں ہی دی گئی تھی جس پر 24 جنوری کو سماعت ہوئی۔ اسپیکر اور حکومت کے سینئر وکلاء نے عدالت کے ذریعہ اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے متعلق کوئی بھی ہدایت جاری کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ جب جلد ہی اسمبلی انتخاب ہونا ہے تو پھر رپورٹ کو اس سطح پر پیش کرنے کی کوئی جلدی نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *