’کیجریوال 200 یونٹ مفت بجلی دینے کے نام پر بلنگ میں بدعنوانی کرتے ہیں‘، کانگریس کا سنگین الزام

کانگریس کا کہنا ہے کہ اروند کیجریوال کی حکومت نے 200 یونٹ مفت بجلی منصوبہ سے ہونے والے ریونیو خسارہ کو پورا کرنے کے لیے بجلی بلوں میں بدعنوانی کا راستہ نکالا گیا جو کہ 4 طریقوں سے عمل میں آیا۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کا منظر</p></div><div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کا منظر</p></div>

پریس کانفرنس کا منظر

user

کانگریس نے دہلی کی عآپ حکومت پر یہ سنگین الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ایک طرف 200 یونٹ مفت بجلی منصوبہ چلایا، اور دوسری طرف بلنگ میں بدعنوانی کے ذریعہ اس منصوبہ کے سبب بڑھے بوجھ کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ یہ الزام کانگریس نے ایک پریس کانفرنس کر عائد کیا ہے جس میں کچھ اہم حقائق میڈیا کے سامنے رکھے گئے۔ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی دفتر ’راجیو بھون‘ میں منعقد اس پریس کانفرنس میں کمیونکیشن ڈپارٹمنٹ کی رشمی سنگھ مگلانی، ڈاکٹر ارون اگروال، عاصمہ تسلیم، جیوتی سنگھ، ہروندر سنگھ بوانا اور ایڈووکیٹ وندنا ملک وغیرہ موجود تھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رشمی سنگھ مگلانی، ڈاکٹر ارون اگروال اور ہروندر سنگھ بوانا نے خاص طور سے کیجریوال حکومت کی مفت بجلی اسکیم کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ کیجریوال کی حکومت نے 200 یونٹ مفت بجلی اسکیم سے ہونے والے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے بجلی بلوں میں بدعنوانی کا منصوبہ بنایا۔ عآپ حکومت کے ذریعہ اس کے لیے 4 طریقے استعمال کیے گئے۔ یعنی بدعنوانی کے لیے 4 طریقے بجلی بلوں میں استعمال ہوئے۔ پہلے پنشن ٹرسٹ کے 4125 کروڑ روپے تھے اور غور کرنے والی بات ہے کہ 21 اکتوبر 2017 سے آج تک اس کا کوئی آڈٹ نہیں ہوا۔ کانگریس لیڈران نے الزام عائد کیا کہ سیکورٹی ڈپازٹ کے نام پر 2018 سے اب تک 15-10 کروڑ روپے کی لوٹ ہوئی۔ فکس چارج 23 مئی 2015 اور پی پی اے سی 24 ستمبر 2018 کو بڑھایا گیا اور کووڈ کے دوران (جون 2020) اس میں اضافہ کر لوٹ جاری ہے۔

کانگریس لیڈران نے کہا کہ شیلا حکومت پر ’مہاٹھگ کیجریوال‘ نے بجلی سے متعلق جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے، لیکن سامنے کچھ نہیں آیا۔ کیجریوال نے دہلی والوں سے بجلی شرحوں میں نصف کٹوتی کی بات کہی تھی، لیکن بجلی کی شرح اوسطاً 10 روپے فی یونٹ وصول کی جا رہی ہے۔ بجلی کمپنیوں کا آڈٹ کرانے کی بات کرنے والے کیجریوال 10 سالوں میں آج تک آڈٹ نہیں کروا پائے، کیونکہ ڈسکام اور کمپنیوں کے درمیان لین دین میں زبردست بدعنوانی ہو رہی ہے۔ صارفین کی سبسیڈی کا فائدہ کمپنیوں کو پچھلے دروازے سے پہنچایا جا رہا ہے۔

ہروندر بوانا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آتشی تو کیجریوال سے 4 قدم آگے چل رہی ہیں۔ پڑھی لکھی وزیر اعلیٰ کو اپنی حکومت کی ریاضی سمجھنی پڑے گی۔ کرسی پر بنے رہنے کے لیے اپنی تقریروں میں وہ کہہ رہی ہیں کہ 400 یونٹ بجلی کا بل 980 روپے آتا ہے۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ شیلا دیکشت نے بجلی کا پرائیویٹائزیشن کر کے جہاں دہلی کو 24 گھنٹے بجلی دی، وہیں بجلی کے بلوں کو قابو مین رکھا اور پورے 15 سالوں میں صرف 4-2 بار ہی شرحیں محض نام کی بڑھائی گئیں۔ یہ بھی سچائی ہے کہ پنشن کا پیسہ کانگریس حکومت صارفین سے نہیں وصول کرتی تھی، اور نہ ہی بھاری بھرکم سرچارج لیتی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *