سیف علی خان پر حملہ کرنے والا بنگلہ دیش میں قومی سطح کا ریسلر تھا

ممبئی: اداکار سیف علی خان کو چاقو مارنے کے الزام میں گرفتار 30 سالہ بنگلہ دیشی شہری محمد شریف الاسلام شہزاد نے پولیس کو بتایا ہے کہ وہ ہندوستان آنے سے قبل بنگلہ دیش میں ریسلر تھا۔ ذرائع نے یہ بات بتائی۔

دوران ِ تفتیش اس نے بتایا کہ وہ ضلع سطح پر اور قومی سطح کی ریسلنگ چمپئن شپ میں کم وزن کے زمرہ میں حصہ لیتا تھا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ریسلنگ پس منظر کی وجہ سے وہ زخمی ہوئے بغیر سیف علی خان پر حملہ میں کامیاب رہا۔ ارتکاب ِ جرم کے بعد کہا جاتا ہے کہ اس نے 3 تا 4مرتبہ لباس تبدیل کیا تھا۔ وہ مختلف مقامات کا رخ کرتا رہا۔ اس نے باندرہ تا دادر‘ ورلی‘ اندھیری اور آخر میں تھانے کا سفر کیا۔

واقعہ کے بعد والے دن وہ دادر گیا اور مسلسل گھومتا رہا۔ پولیس کے لئے اس کا پتہ چلانا مشکل ہوگیا تھا۔ شہزاد گزشتہ برس ستمبر میں ممبئی آیا تھا۔ ابتدا میں اس نے ایک ہاؤز کیپنگ کمپنی کے ذریعہ ایک ہوٹل میں کام کیا تھا۔ تحقیقات کے دوران کمپنی کے ٹھیکہ دار پر بھی دھاوا کیا گیا۔ اسی دوران پولیس نے شہزاد کو سانتاکروز پولیس اسٹیشن سے باندرہ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا تاکہ اس سے مزید پوچھ تاچھ کی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہزاد نے سیف علی خان کے فلیٹ کو نشانہ بنانے سے قبل بالی ووڈ کی کئی مشہور شخصیتوں کے بنگلوں میں تانک جھانک کی تھی۔

اس نے مانا کہ اس نے سیف علی خان کے فلیٹ والی 12 منزلہ عمارت ست گرو شرن اور شاہ رخ خان کے بنگلہ منت کا سروے کیا تھا۔ ایک سیڑھی استعمال کرتے ہوئے اس نے انٹری پوائنٹس کا جائزہ لینے کے بعد منت کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کردیا تھا کیونکہ وہاں سیکوریٹی سخت تھی اور بنگلہ کی دیواریں اونچی ہیں۔ 15

جنوری کو اس نے سیف علی خان کے بنگلہ کی تفصیلی ریکی کی اور پتہ چلالیا کہ عمارت میں آسانی سے داخل ہونے کی جگہ کونسی ہے۔ وہ رات میں واپس آیا اور 16 جنوری کی رات 1:37 بجے عمارت میں داخل ہوا۔ چوری کا اس کا منصوبہ ناکام ہوگیا اور گھبراہٹ میں اس نے سیف علی خان پر حملہ کردیا۔ ایک ماہ سے بے روزگاری کے باعث وہ بنگلہ دیش واپس جانے کے لئے بے قرار تھا۔ اس نے لوگوں سے مالی مدد مانگی تھی لیکن اسے کہیں سے بھی رقم نہیں ملی۔ اس نے ایک آٹو ڈرائیور کی بات سنی تھی کہ باندرہ میں کئی مشہور شخصیتوں کے بنگلے ہیں۔

اس نے بنگلہ دیش واپس جانے کے لئے پیسہ اکٹھا کرنے کسی ہائی پروفائل بنگلہ کو لوٹنے کا فیصلہ کیا۔ سیف علی خانے کے فلیٹ میں رقم اور زیورات چرانے کا موقع تھا لیکن وہ پکڑے جانے کے خوف سے کسی چیز کو ہاتھ لگائے بغیر فرار ہوگیا۔ اس کے بعد سے وہ نیوز چیانلس پر تحقیقات کی پیشرفت پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ اس نے میڈیا میں دکھائے گئے مشتبہ افراد کے اسکرین شاٹس سیو کرلئے تھے جو اس کے موبائل فون سے برآمد ہوئے۔

ممبئی پولیس نے شہزاد جیسے دکھائی دینے والے 2 افراد کو ابتدا میں حراست میں لیا تھا۔اسے آخرکار اتوار کی صبح تھانے میں ہیرانندنی ایسٹیٹ کے قریب گرفتار کرلیا گیا۔ وہ سیف علی خان کے فلیٹ سے تقریباً 35 کیلو میٹر دورپکڑا گیا۔

وہ جنگل کے علاقہ میں ایک لیبر کیمپ میں چھپا ہوا تھا۔ اس نے جھاڑیوں میں چھپ کر گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی لیکن 7 گھنٹوں کے سرچ آپریشن کے بعد پکڑا گیا۔ ڈی سی پی دکشت گیدم کے بموجب وہ 4 ماہ سے ممبئی میں بجئے داس کے نام سے رہ رہا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس نے یہ کہتے ہوئے اقبال ِ جرم کرلیا کہ ”ہاں میں نے کیا ہے“۔ وہ 5 دن کی پولیس تحویل میں ہے اور تحقیقاتی عہدیدار اسے سیف علی خان کے فلیٹ والی عمارت میں لے جاکر کرائم سین ری کرئیٹ کرنے والے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *