مہر رپورٹر کے مطابق، ایران، روس اور چین باہمی اقتصادی تعلقات کے ذریعے امریکہ اور یورپ کی تسلط پسندانہ پالیسی اور ناجائز پابندیوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
بین الاقوامی منظرنامے میں “اقتصادی پابندی” سب سے زیادہ استعمال ہونے والی اصطلاحات میں سے ایک ہے۔
1980 میں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امریکی حکومت نے ملک کے خلاف وسیع اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔
امریکہ نے تہران میں موجود اپنے جاسوسوں کو چھڑانے کے لیے تمام ممکنہ سیاسی اور عسکری حربے استعمال کئے لیکن اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جس پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اس نے ایران کے خلاف اقتصادی ناکہ بندی کے نام سے ایک نیا حربہ استعمال کرتے ہوئے جون 1981ء کو اقتصادی پابندیوں کے آغاز کا باضابطہ اعلان کیا۔
اس وقت 26 ممالک امریکہ اور یورپ کی پابندیوں کا شکار ہیں جن میں ایران، روس، چین، شام، شمالی کوریا، کیوبا، عراق، یمن، بیلاروس، وینزویلا، میانمار، اریٹیریا، آئیوری کوسٹ، کانگو، لبنان، صومالیہ، افغانستان، لیبیا، ویتنام، ہیٹی، سری لنکا، زمبابوے، لائبیریا، وسطی افریقی جمہوریہ، برما اور لیبیا شامل ہیں۔
اس وقت متاثرہ ممالک کی جانب سے امریکی پابندیوں کو ناکام بنانے کے کئی منصوبے زیر غور ہیں۔
ان میں سے ایک 15 پڑوسی ممالک کی 600 ملین آبادی کو ایران کی ممکنہ مارکیٹ کے طور پر متعین کرنے کے لیے پڑوسی پالیسی پر بحث ہے۔
دوسرا منصوبہ JCPOA پر مذاکرات ہے، جو کہ فریق ممالک کے ساتھ بات چیت کے ذریعے پابندیوں کے حجم اور اثر کو کم کرنا ہے۔
تیسرا منصوبہ پابندیوں کے شکار ممالک کے کلب کی تشکیل کے بارے میں بات چیت کرنا ہے۔
مذکورہ زیر غور منصوبوں کے علاوہ ایران، روس اور چین باہمی اقتصادی تعلقات کا ٹھوس نظام تشکیل دے کر مغرب کو اس کی اوقات دکھا سکتے ہیں۔
تاہم اس سلسلے میں ابتدائی اقدامات کئے گئے ہیں، ایران چین 25 سالہ اسٹریٹجک معاہدہ اور اسی طرح ایران روس اسٹریٹجک پارٹنرشپ، امریکی تسلط پسندی کے خلاف ایک متوازی بلکہ کاونٹر ایکشن ہے۔
ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کے معاہدے پر دستخط
ایرانی اور روسی صدور نے جمعے کے روز 20 سالہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ پر دستخط کر کے دوطرفہ عسکری تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب عملی قدم اٹھایا، جب کہ ایران اور چین پہلے ہی اس طرز کا معاہدہ کر چکے ہیں، جس پر امریکہ اور یورپ نے تشویش ظاہر کی ہے۔
ایران، روس اور چین مشترکہ معاشی اقدام کے ذریعے امریکی اور یورپی غیر قانونی پابندیوں کے حصار کو توڑ سکتے ہیں۔