[]
واشنگٹن: ارب پتی کاروباری ایلون مسک نے کلسٹر ہتھیاروں کا استعمال کرنے والے دیگر ممالک کی سخت مذمت کرنے اور اب ان ہتھیاروں کو یوکرین بھیجنے کے لئے امریکہ پر منافقت کا الزام لگایاہے۔
مسک نے ہفتہ کو ٹویٹر پر لکھا: “امریکہ نے کلسٹر بموں کا استعمال کرنے والوں کو برا بتایا ہے، لیکن اب ہم انہیں استعمال کے لیے بھیج رہے ہیں؟ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ قسمت کوستم ظریفی پسند ہے، لیکن پاکھنڈ سے نفرت ہے۔” ایک اور ٹویٹ میں، انہوں نے کہا کہ امریکہ نے “مایوسی” کے باعث کیف کو کلسٹر ہتھیار فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا، “میں لوگوں کے لیے بہترین نتیجہ چاہتا ہوں۔ روس کے پاس یوکرین کے مقابلے میں کم از کم چار گنا توپ خانے اور دس گنا گولہ بارود ہے۔ ہمارے پاس یوکرین بھیجنے کے لیے عام گولہ بارود ختم ہو گیا ہے، اس لیے اب مایوسی میں انہیں کلسٹر بم بھیج کر خود کو کمزور کر رہے ہیں۔”
پینٹاگون کے آپریشن کے لئے جوائنٹ اسٹاف ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل ڈگلس سمز نے جمعرات کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ یوکرین کو امریکہ کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے کلسٹر گولہ بارود کا مواد ملا ہے۔
امریکہ نے 7 جولائی کو یوکرین کے لیے ایک نئے فوجی امدادی پیکج کا انکشاف کیا، جس میں کلسٹرجنگی مواد شامل تھا۔ روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے 11 جولائی کو خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ نے کیف کو کلسٹر گولہ بارود فراہم کیا تو روسی فوج یوکرین کی مسلح افواج کے خلاف ایسے ہی ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور ہو جائے گی، جو ان کے پاس وافر مقدار میں موجود ہیں۔
ایک کنونشن کے ذریعے کلسٹر ہتھیاروں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور 123 ممالک نے اس کی توثیق کی ہے۔ امریکہ، یوکرین، روس، چین، ہندوستان، پاکستان، اسرائیل اور جنوبی کوریا نے اس کنونشن پر دستخط نہیں کیے ہیں۔