یکساں سول کوڈ معاملے پر اب بہار میں سیاست شروع، بی جے پی نے جلد نافذ کرنے کا کیا مطالبہ، جنتا دل یو کی مخالفت!

جے ڈی یو ایم ایل سی خالد انور نے کہا کہ ’’اتراکھنڈ میں جو یو سی سی نافذ کیا گیا ہے وہ افسوسناک ہے۔ اتراکھنڈ میں جبراً مسلمانوں پر مسلط کیا گیا ہے۔ آئین یو سی سی کی اجازت نہیں دیتا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

بی جے پی اتراکھنڈ کی طرح بہار میں بھی یکساں سِول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ حالانکہ جے ڈی یو نے بی جے پی کے اس مطالبہ کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ بہار میں یو سی سی نافذ نہیں کیا جائے گا۔ جنتا دل یو کے ایک لیڈر کا یہاں تک کہنا ہے کہ ’’یو سی سی اتراکھنڈ میں مسلمانوں پر جبراً مسلط کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے سامنے ہم نے اپنا نظریہ گِروی نہیں رکھا ہے۔ مسلمانوں کو بی جے پی خوفزدہ کر رہی ہے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں سال بہار میں اسمبلی انتخاب ہونے والا ہے، ایسے میں یو سی سی ایک بڑا سیاسی ایشو بن سکتا ہے۔

بی جے پی لیڈر اور سینئر ترجمان رنجن پٹیل نے بہار میں یو سی سی نافذ کرنے کا مطالبہ سامنے رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتراکھنڈ کی طرح بہار میں بھی یونیفارم سِول کوڈ نافذ کیا جائے۔ پشکر دھامی قابل مبارکباد ہیں۔ اتراکھنڈ یو سی سی نافذ کرنے والی پہلی ریاست بن گئی ہے۔ اب پورے ملک میں یو سی سی کا نفاذ ہو۔ تمام مذاہب کے لیے یکساں قوانین ہونے چاہئیں۔ کسی مذہب یا خاص برادری کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یو سی سی ایسا قانون ہے جس کا مقصد مذہب، ذات، جنس یا برادی کی بنیاد پر کسی بھی طرح کے امتیاز کو ختم کرنا ہے۔ اس کے نفاذ سے شادی، طلاق، وراثت اور جائیداد کے حقوق جیسے معاملات میں سب کے لیے ایک ہی قانون ہوگا۔ اس کو نافذ کر کے اتراکھنڈ نے تمام ریاستوں کے لیے ایک نظیر پیش کی ہے۔ مسلم طبقہ کو یو سی سی سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہے۔ جب سب کے لیے ایک طرح کا قانون ہوگا تو گھبراہٹ کیوں رہے گی۔‘‘

اس معاملے میں جنتا دل یو کے ایم ایل سی خالد انور نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اتراکھنڈ میں جو یو سی سی نافذ کیا گیا ہے وہ افسوسناک ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ قانون اتراکھنڈ میں جبراً مسلمانوں پر مسلط کیا گیا ہے۔ آئین یو سی سی کی اجازت نہیں دیتا۔ اتراکھنڈ حکومت مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لیے یہ قانون لائی ہے۔‘‘ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’بہار میں یہ کبھی نافذ نہیں ہوگا۔ بی جے پی کے سامنے ہم لوگوں نے اپنا نظریہ گروی نہیں رکھا ہے۔ یو سی سی پر کبھی بھی مرکزی حکومت کی حمایت نہیں کریں گے۔ بی جے پی لیڈران سوچ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو ڈرا کر اقتدار حاصل کر لیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *