قران پاک کو نذرآتش کرنے والے گستاخ کو گولی مار دی گئی

نئی دہلی۔ ایک عراقی پناہ گزین اور اسلام مخالف مہم چلانے والے شخص کو سویڈن میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے مقدمہ کی سماعت کے بعد عدالت کے فیصلہ کا منتظر تھا،جمعرات کو اس واقعہ کے حوالے سے پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

 

پولیس نے اپنے ویب سائٹ پر بتایا کہ ان پانچ افراد کو چہارشنبہ کی رات واقعہ کے سلسلے میں گرفتار کیا اور پراسیکیوٹر نے انہیں حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ آیا گولی چلانے والا گرفتار افراد میں سے تھا۔38 سالہ سلوان مومیکا کو اسٹاک ہوم کے قریب سوترٹالجے کے شہر میں ایک گھر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا عوامی نشریاتی ادارے SVT نے پولیس کے ذرائع کے حوالے سے یہ بات بتائی۔

 

مومیکا نے 2023 میں اسلام کے خلاف عوامی مظاہروں میں قرآن پاک کو نذر آتش کیا تھا۔ اسٹاک ہوم کی عدالت نے مومیکا اور ایک اور شخص کے خلاف “نسلی یا قومی گروپ کے خلاف اشتعال انگیزی” کے جرم میں جمعرات کو فیصلہ سنانا تھا مگر فیصلہ سنانے کا اعلان مؤخر کر دیا گیا۔

 

پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ سوترٹالجے میں ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا مگر مزید تفصیلات نہیں بتائی گیں۔اسی مقدمے میں دوسرے ملزم نے جمعرات کو انٹرویوز دیے اور X پر ایک پیغام پوسٹ کیا، جس میں کہا: “اب میری باری ہے۔”سیکیورٹی سروس نے کہا کہ پولیس تفتیش کر رہی ہے۔سویڈن کے میڈیا نے رپورٹ کیا کہ مومیکا اس وقت ٹک ٹاک پر لائیو اسٹریمنگ کر رہا تھا جب اسے گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ رائٹرس کی طرف سے دیکھی گئی ایک ویڈیو میں پولیس کو ایک فون اٹھاتے اور لائیو اسٹریمنگ ختم کرتے ہوئے دکھایا گیا جو مومیکا کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ سے لگ رہا تھا۔

 

اگرچہ سویڈن کی حکومت نے 2023 میں قرآن پاک کو نذرآتش کرنے کی لہر کی مذمت کی لیکن شروع میں اسے آزادی اظہار کی ایک محفوظ شکل کے طور پر دیکھا گیا تھا۔سویڈن کی مائگریشن ایجنسی نے 2023 میں مومیکا کو اس کے رہائش کے درخواست میں جھوٹے معلومات دینے پر ڈی پورٹ کرنے کی کوشش کی تھی

 

مگر ایسا نہیں کر سکی کیونکہ ان کے مطابق اسے عراق میں اسے تشدد اور غیر انسانی سلوک کا خطرہ تھا۔

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *