مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے کمانڈر محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔
ابوعبیدہ کے مطابق صہیونی حکومت کے حملے میں محمد الضیف کے ساتھ القسام کے دیگر کمانڈرز مروان عیسی، غازی ابوطماعہ، رائد ثابت اور رافع سلامہ بھی شہید ہوگئے ہیں۔ مروان عیسی محمد الضیف کے جانشین تھے۔
“موت کا بیٹا” محمد ضیف کون تھا؟
محمد دیاب ابراہیم المصری جو محمد الضیف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، حماس کے عسکری ونگ عز الدین القسام بریگیڈ کا کمانڈر تھا۔ انہوں نے صیہونی حکومت کے حملوں سے بچنے کے لئے اپنی مسلسل نقل مکانی کی وجہ سے “ضیف” کا لقب حاصل کیا۔ عربی میں ضیف کا مطلب مہمان ہوتا ہے۔ صہیونی ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی گھر میں ایک سے زیادہ بار نہیں سوتے تھے اور نہ ہی وہ مستقل طور پر کسی جگہ ٹھہرتے تھے۔
محمد ضیف 1965 میں غزہ کے علاقے خان یونس کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے یونیورسٹی میں حیاتیات کی تعلیم حاصل کی اور کچھ عرصے تک تھیٹر کی سرگرمیاں کیں۔
گزشتہ 20 سالوں میں انہوں نے صیہونی غاصبوں کے خلاف بے شمار کارروائیوں میں حصہ لیا ہے۔ صیہونی حکومت کی جانب سے انہیں قتل کرنے کی پانچویں کوشش میں ان کی ریڑھ کی ہڈی کو شدید نقصان پہنچا جس کی وجہ سے وہ مفلوج ہو گئے۔ اس کے بعد سے ضیف نے حماس کے عسکری ونگ کی قیادت اپنے نائب احمد جابری کے حوالے کی ہے، جو 2012 میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد ضیف ماضی میں قاتلانہ حملوں کے دوران زخمی ہونے کے بعد کئی سالوں سے وہیل چیئر استعمال کر رہے ہیں البتہ بعض ذرائع کا کہنا ہے وہ بغیر کسی مدد کے چل سکتے ہیں۔
القسام کے لئے راکٹوں کے ڈیزائن سے لے کر غزہ میں زیر زمین سرنگوں کی کھدائی تک
انہوں نے 1989 میں حماس اور 1993 میں عز الدین القسام بریگیڈ میں شمولیت اختیار کی۔ محمد ضیف یحیی عیاش کے قریبی لوگوں میں سے ایک تھے۔ انہیں 2002 میں صلاح شحادہ کی شہادت کے بعد بریگیڈ کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
صیہونی حکومت انہیں 1996 سے صیہونیوں کے خلاف فلسطینی خودکش کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈوں میں سے ایک سمجھتی تھی۔ محمد الضیف قسام بریگیڈ کے راکٹوں کے تین اہم ڈیزائنرز میں سے ایک تھا اور مئی 2000 سے اپریل 2001 تک فلسطینی اتھارٹی نے ان کو حراست میں لیا تھا۔ غزہ میں زیر زمین سرنگوں کی کھدائی محمد ضیف کے کارناموں میں سے ایک تھا۔ شہید عماد مغنیہ کے ساتھ ان کے اچھے اور قریبی تعلقات تھے۔ شہید مغنیہ کے اور شہید جنرل سلیمانی کے مشورے پر انہوں نے غزہ میں کئی سرنگیں تعمیر کیں۔ ان سرنگوں کی تعمیر میں 10 سال لگے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے وہاں سے حماس کی فوجی کارروائیوں کی قیادت کی تھی۔
محمد الضیف صہیونی حکومت کا نمبر ون دشمن
صہیونی حکومت نے کم از کم سات مرتبہ محمد ضیف کو شہید کرنے کی کوشش کی۔ 2000 کی دہائی میں چار مرتبہ ان پر حملہ کیا گیا۔ 2006 میں حماس کے ایک رکن کے گھر پر حملے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور ایک آنکھ کھودی۔ 19 اگست 2014 کو صہیونی جنگی طیاروں نے غزہ میں ایک رہائشی عمارت پر رات کو حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد شہید ہوئے۔ صہیونی حکام نے دعوی کیا کہ تیسرا فرد محمد ضیف ہے۔ اگلے دن محمد ضیف کی شہادت کی تردید کی گئی اور کہا گیا کہ ان کی بیوی اور بیٹی شہید ہوگئی ہیں۔
پے در پے کوششوں کے باوجود صہیونی حکومت ناکام ہونے پر ان کو موت کا بیٹا لقب دیا گیا۔ جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے سے گریز کرنے کی وجہ سے ان کو صہیونی حملوں سے بچنے کا موقع ملتا تھا۔ صہیونی محمد ضیف کو اپنا پہلے نمبر کا دشمن سمجھتے تھے۔
پہلی مرتبہ طوفان الاقصی کے بعد ان کی ویڈیو دنیا والوں کے سامنے آگئی جس میں انہوں نے طوفان الاقصی کی خبر دی۔ انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ فلسطین کی طرف حرکت کل نہیں بلکہ آج ہی شروع کریں۔ کسی قسم کی سرحدی حدبندی آپ کو مسجد اقصی کی آزادی میں شریک ہونے سے نہ روکے۔
جب صہیونیوں نے محمد ضیف کی شہادت کی ویڈیو جاری کی
یکم اگست 2024 کو صہیونی فوج اور خفیہ ایجنسی شاباک نے کہا کہ غزہ کے شہر خان یونس میں فوجی آپریشن کے دوران امریکی میزائل لگنے سے حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد ضیف شہید ہوگئے ہیں۔
صہیونی اخبار ہارٹز کے مطابق صہیونی فوج اور شاباک کو 13 جولائی کو اطمینان بخش خبر ملی تھی کہ محمد ضیف اور رافع سلامہ ایک عمارت میں ملاقات کررہے ہیں۔ صہیونی جنگی طیاروں نے ٹنل سے باہر آنے والے محمد ضیف اور رافع سلامہ پر المواسی کے علاقے میں حملہ کیا۔
صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملے میں 9 ٹن بارودی مواد استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے محمد ضیف کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر تھے۔ صہیونی حکومت نے تاکید کی تھی کہ القسام کے رہنماوں پر حملے کے لئے مدتوں پہلے منصوبہ بندی کی گئی تھی جو شین بٹ اور جنوبی کمانڈ کی نگرانی کی گئی تھی۔
العربیہ نے حماس کے ایک دفاعی ذریعے کے حوالے سے کہا کہ محمد ضیف کی طرف سے رفح میں القسام کے کمانڈر تک پیغام منتقل کرنے والے کے ذریعے محمد ضیف اور رافع سلامہ کے مکان کا کھوج لگایا گیا۔