[]
سوال: آج کل شہروں میں پہلے تو کرایہ کا مکان ملنا ہی مشکل ہوتا ہے، اور مل جائے تو کرایہ بہت زیادہ ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا یہ بات درست ہوگی کہ مالک مکان کو ایک خطیر رقم بطور ڈپازٹ دی جائے اور وہ برائے نام کرائے پر اکتفاء کرے؟ (ذوالقرنین، بشیر باغ)
جواب: قرض پر کسی بھی قسم کا نفع حاصل کرنا سود میں شامل ہے، اس صورت میں کم کرایہ لینا، قرض سے فائدہ اُٹھانے ہی کی ایک شکل ہے؛
اس لئے یہ جائز نہیں؛ بلکہ ضروری ہے کہ مارکیٹ میں عام طور پر اس مکان کا جو کرایہ ہوتا ہو، وہ کرایہ مقرر ہو،
ہاں، اس بات کی گنجائش ہے کہ اگر ایک مکان کا کرایہ مارکیٹ میں پانچ ہزار روپئے سے لے کر آٹھ ہزار روپئے تک ہو سکتا ہے، تو پانچ ہزار کرایہ طے کر لیا جائے، اس سے کم کرایہ مقرر کرنا جائز نہیں ہے، اور سود میں شامل ہے:
رجل استقرض دراھم وأسکن المقرض فی دارہ، قالوا: یجب أجر المثل علی المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسکنہ فی دار عوضا عن منفعۃ القرض لا مجانا (ردالمحتار: ۶؍۶۳)