ڈینٹل ڈاکٹرز کی چھٹی؟ صرف ایک انجکشن سے قدرتی دانت اگنا شروع! (ویڈیو)

نئی دہلی: اب مہنگے ڈینٹل علاج کی ضرورت ختم ہونے والی ہے کیونکہ جاپانی سائنسدانوں نے ایک ایسا انجیکشن تیار کیا ہے جو صرف ایک بار لگانے پر قدرتی دانتوں کو دوبارہ اُگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اگر آپ کے دانت حادثاتی طور پر گر چکے ہیں یا پیدائشی طور پر کچھ دانت نہیں اُگے یا آپ کے والدین بڑھاپے کی وجہ سے دانتوں سے محروم ہو چکے ہیں اور کچھ چبا نہیں سکتے تو اب گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اب صرف ایک انجیکشن کے ذریعہ وہ پھر سے گوشت اور چنے چبانے کے قابل ہو جائیں گے۔ جی ہاں، یہ کوئی فلمی کہانی نہیں بلکہ جدید سائنسی حقیقت ہے۔

یہ انقلابی انجیکشن ہے کیا؟

یہ انجیکشن جاپان کے ماہرین نے مشترکہ تحقیق کے ذریعہ تیار کیا ہے۔ انسانوں کے جسم میں ایک پروٹین USAG-1 پایا جاتا ہے جو 25 سال کی عمر کے بعد نئے دانتوں کی نشونما کو روک دیتا ہے۔ سائنسدانوں نے ایک اینٹی باڈی تیار کی ہے اور جب یہ اینٹی باڈی انجیکشن کے ذریعہ جانوروں کو دی گئی تو حیرت انگیز طور پر ان کے منہ میں دوبارہ نئے قدرتی دانت اُگ آئے۔

انسانوں پر تجربہ کب اور کیسے ہوا؟

2014 میں انسانوں پر بھی اس انجیکشن کے تجربات شروع ہوئے۔ پہلے مرحلے میں 30 افراد پر اس کا تجربہ کیا گیا جن کی عمریں 30 سے 60 سال کے درمیان تھیں اور جن کے ایک یا زیادہ دانت پیدائشی طور پر موجود نہیں تھے یا ضائع ہو چکے تھے۔ نتائج نہایت حوصلہ افزا ثابت ہوئے۔

اب سائنسدان یہ طے کر رہے ہیں کہ اس دوا کی صحیح مقدار (خوراک) کتنی ہونی چاہیے، تاکہ یہ ہر عمر کے انسان پر محفوظ اور مؤثر طریقے سے کام کرے۔

بچوں پر اگلا مرحلہ

اگلا تجرباتی مرحلہ ان بچوں پر ہوگا جن کے کچھ دانت پیدائشی طور پر نہیں نکلے تھے۔ دو سے سات سال کی عمر کے بچوں پر اس دوا کے مزید ٹرائلز کیے جائیں گے۔

مارکیٹ میں کب آئے گی؟

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ انسانی صحت کا معاملہ ہے، اس لیے انجیکشن کے تمام اثرات اور ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس کا مکمل جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اگر سب کچھ کامیابی سے مکمل ہو گیا، تو یہ انجیکشن 2030 تک عام عوام کے لیے دستیاب ہوگا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل قریب میں نہ مہنگے ڈینٹل امپلانٹس کی ضرورت ہوگی، نہ ہی نقلی دانت لگوانے پڑے گی، بلکہ صرف ایک سادہ سا انجیکشن لگوا کر آپ اپنے اصل، قدرتی دانت دوبارہ حاصل کر سکیں گے۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *