
حیدرآباد (منصف نیوز ڈیسک) امریکی سپریم کورٹ نے26/11 ممبئی دہشت گرد حملے کے ملزم تہور حسین رانا کی وہ آخری درخواست مسترد کر دی ہے جس میں اس نے اپنی بھارت حوالگی پر حکم امتناع کی استدعا کی تھی۔
اس فیصلے سے رانا کی بھارت حوالگی کا راستہ مزید ہموار ہو گیا ہے، جہاں وہ بھارتی حکام کو جوابدہ ہوگا۔26 نومبر 2008 کو ممبئی میں تین روز تک جاری رہنے والے ان حملوں میں ہوٹلوں، ایک ریلوے اسٹیشن اور ایک یہودی مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا جن میں 166 افرادہلاک ہوئے تھے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ یہ حملے پاکستان میں قائم دہشت گردتنظیم لشکرِ طیبہ نے کیے تاہم پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔تہور رانا پاکستانی نژاد کینڈائی شہری ہیجوشکاگو میں مقیم تھا۔وہ 2011 میں دہشت گردی سے متعلق جرائم میں سزا یافتہ قرار پایا اور اسے 13 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
وہ اس وقت لاس اینجلس کے میٹروپولیٹن ڈیٹینشن سینٹر میں قید ہے۔64 سالہ رانا کا تعلق پاکستانی نژاد امریکی دہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلی سے بتایا جاتا ہے جو26/11 حملوں کے اہم سازشیوں میں شامل تھا۔ ہیڈلی نے ممبئی کے مقامات کی ریکی کی تھی اور اس کے لیے وہ رانا کی امیگریشن کنسلٹنگ فرم کا ملازم بن کر آیا تھا۔
ہیڈلی کو امریکہ میں ڈنمارک میں دہشت گردی کی سازش اور پاکستان میں قائم لشکرِ طیبہ کو معاونت فراہم کرنے کے الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ لشکرِ طیبہ ہی کو ممبئی حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔رانا نے 27 فروری کو امریکی سپریم کورٹ کی جج ایلینا کیگن کے اجلاس میں ہنگامی درخواست التواء برائے زیر تصفیہ حکم حبس دائر کی تھی جسے گزشتہ ماہ مسترد کردیا گیا تھا۔
بعد میں رانا نے اس فیصلے کے خلاف نئی درخواست دائر کی اور استدعا کی کہ اسے چیف جسٹس جان رابرٹس کے اجلاس پر سماعت کی جائے مگر سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر آج جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق عدالت نے اس درخواست کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
فروری میں وائٹ ہاؤس میں وزیراعظم ہندنریندر مودی کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے ’انتہائی خطرناک‘ رانا کی بھارت حوالگی کی منظوری دے دی ہے تاکہ وہ ممبئی حملوں کے سلسلے میں بھارت میں عدل کا سامنا کرے۔