
نئی دہلی (آئی اے این ایس)سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے ان الزامات کی پرزور تردید کی ہے کہ انہوں نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے نتیجہ میں گزشتہ سال نومبر میں عدالت کے حکم پر سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد بھڑک اٹھا تھا۔
برق نے انہیں جاری کی گئی نوٹس کے بارے میں بتاتے ہوئے اپنے موقف کی وضاحت کی اور زور دے کر کہا کہ ان کے خلاف الزامات مکمل طورپر بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ پہلے ہی بہت اچھی طرح سب کچھ جانتے ہیں اس کے باوجود میں وضاحت کروں گا۔
سنبھل میں پیش آئے واقعہ میں میرا نام اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں شامل کیا گیا ہے جو کہ یکسر غلط ہے۔ اس الزام کے تحت مجھے نوٹس جاری کی گئی ہے۔ مجھے جو نوٹس دی گئی ہے اس کے بارے میں میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں اس ملک کا شہری ہوں‘ پارلیمنٹ کا رکن ہوں۔ میں اس ملک کے نظم وضبط پر بھروسہ کرتا ہوں اور دستور کا احترام کرتا ہوں۔ مجھے عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں تحقیقات میں بھرپور تعاون کروں گا۔ مجھے 8 اپریل کو طلب کیا گیا ہے اور میں اس وقت حاضر ہوں گا۔ میں تحقیقا ت میں پوری طرح تعاون کروں گا اور حکام کو درکار مدد فراہم کروں گا۔
ابتدائی شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے جہاں ان کے نام کا غلط تذکرہ کیا گیا ہے‘ برق نے کہا کہ جب پہلی مرتبہ کیس درج کیا گیا تھا اور اس میں میرا نام غلط طورپر شامل کیا گیا تھا تو ہم نے اکھلیش یادو کی زیرقیادت ایوان کے اسپیکر سے ملاقات کی تھی تاکہ ہمارے ساتھ ناانصافی کا ازالہ ہوسکے۔
ہم نے زور دے کر کہا تھا کہ ہمیں انصاف ملنا چاہئے۔ اب جبکہ مجھے نوٹس جاری کی گئی ہے‘ ہم مشاورت کریں گے اورضرورت پڑنے پر مزید کارروائی کریں گے۔ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق میں تحقیقات میں مکمل تعاون کروں گا۔