نرمل، 28/مارچ(ایم۔اے۔وحید):آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (AIMPLB) کی اپیل پر نرمل میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف عظیم الشان احتجاج درج کیا گیا۔ ضلع ہیڈکوارٹر میں مسلمانوں نے تقریباً تمام مساجد کے قریب سیاہ پٹیاں باندھ کر حکومت کے اس فیصلے پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس احتجاج کے ایک حصے کے طور پر جمعۃ الوداع کی نماز کے بعد مختلف مساجد میں مظاہرے منعقد کیے گئے، جن کی قیادت مساجد انتظامی کمیٹیوں کے صدور نے کی۔مظاہرین نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف نعرے لگائے اور اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
اس احتجاج میں کئی معروف سیاسی و مذہبی تنظیموں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جن میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM)، انڈین نیشنل کانگریس، جمعیت علماء ہند، جماعت اسلامی ہند اور دیگر تنظیمیں شامل تھیں۔
اس موقع پر مختلف تنظیموں کے رہنماؤں نے کہاکہ ہم مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہر اپیل پر لبیک کہتے ہوئے پوری قوت کے ساتھ احتجاج جاری رکھیں گے۔ یہ قانون مسلمانوں کے حقوق پر حملہ ہے، جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی اپنا سخت موقف واضح کرتے ہوئے کہاکہ ہماری پارٹیاں وقف ترمیمی قانون کی سخت مخالفت کرتی ہیں اور اس کے خلاف ہر جدوجہد میں بھرپور حصہ لیں گی۔ ہم مرکزی حکومت پر مسلسل دباؤ ڈالیں گے کہ وہ اس متنازعہ قانون کو فوری واپس لے۔
مساجد انتظامی کمیٹیوں کے صدور نے احتجاج میں شریک ہونے والے مصلیوں اور سماجی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یہ احتجاج ہمارے دینی اور ملی حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری تھا۔ ہم مستقبل میں بھی اس قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف کی جائیدادیں مسلم امت کی مقدس امانت ہیں اور یہ اللہ کی ملکیت ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مرکزی حکومت کو ان میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس قانون کو فوری منسوخ کیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کی شدت میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
نرمل میں ہونے والے اس بڑے پیمانے کے احتجاج میں مقامی علماء، سماجی، سیاسی رہنماؤں اور عام عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر یہ پیغام دیا گیا کہ مسلمان وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لئے متحد ہیں اور اپنے حقوق کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔