مانڈلے یونیورسٹی کا قیام 100 سال قبل 1925 میں رنگون یونیورسٹی سے منسلک کالج کی شکل میں ’مانڈلے کالج‘ نام سے ہوا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے وقت کالج بند کر دیا گیا، لیکن پھر بعد میں دوبارہ کھولا گیا۔


مانڈلے یونیورسٹی میں لگی آگ کے بعد چاروں طرف پھیلا دھواں، تصویر سوشل میڈیا
میانمار میں 7.7 شدت کے طاقتور زلزلہ نے کئی مقامات پر تباہی کے نشان چھوڑے ہیں۔ اس زلزلہ کے بعد 6.4 شدت کا آفٹر شاک بھی آیا جس نے لوگوں میں دہشت پیدا کر دی ہے۔ اس زلزلہ کے سبب کئی عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں اور اس کا اثر ایک تاریخی یونیورسٹی پر بھی پڑا ہے۔ زلزلہ کے بعد مشہور ’مانڈلے یونیورسٹی‘ میں آگ لگ گئی، جس سے زبردست نقصان کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ زلزلہ اور آتشزدگی کی وجہ سے یونیورسٹی میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اس حادثہ میں کئی لوگوں کی ہلاکت کا بھی اندیشہ ہے، حالانکہ ابھی مہلوکین کی تعداد سامنے نہیں آئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مانڈلے یونیورسٹی میانمار کے دوسرے سب سے بڑے شہر مانڈلے میں واقع ہے۔ یہ یونیورسٹی 100 سال قدیم ہے اور اس کی تاریخی اہمیت بھی ہے۔ اس کا قیام 1925 میں رنگون یونیورسٹی سے منسلک ایک کالج کی شکل میں ’مانڈلے کالج‘ نام سے ہوا تھا۔ ایک وقت وہ بھی آیا تھا جب کالج کو بند کر دیا گیا تھا، لیکن 5 سال بعد اسے دوبارہ شروع کیا گیا۔ وہ وقت دوسری عالمی جنگ کا تھا، جس کی وجہ سے 1942 میں یہ کالج بند کیا گیا تھا۔ 1947 کی جنگ کے بعد یہ دوبارہ کھولا گیا اور تب سے یہاں درس و تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔
اس یونیورسٹی کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو 1958 میں یہ ایک خود مختار یونیورسٹی اور اوپری میانمار کی واحد یونیورسٹی بن گئی تھی۔ میانمار میں واقع ماگوے کالج، تاؤنگی کالج، مائیتکینا کالج اور شویبو کالج جیسے علاقائی کالج اسی مانڈلے یونیورسٹی کے ماتحت ہیں۔ 1964 میں جب میانمار یونیورسٹی ایجوکیشن ایکٹ نافذ ہوا، تب مانڈلے یونیورسٹی کی توجہ صرف آرٹس، سائنس اور قانون کی تعلیم پر مبذول کر دی گئی تھی۔ اس یونیورسٹی کے میڈیسن ڈپارٹمنٹ کو مانڈلے میں میڈیکل ادارہ بنانے کے لیے الگ کر دیا گیا تھا۔ پھر 1978 میں اس کا نام بدل کر ’مانڈلے آرٹس اینڈ سائنس یونیورسٹی‘ کر دیا گیا۔ حالانکہ 1988 میں یہ پھر سے ’مانڈلے یونیورسٹی‘ بن گئی، لیکن اس کی اصل توجہ آرٹس، سائنس اور قانون پر ہی رہی۔ 2017 میں اسے ماینمار میں آرٹس اینڈ سائنس کی تمام یونیورسٹی میں پہلا مقام ملا تھا۔
بہرحال، اس یونیورسٹی میں ڈپلومہ سے لے کر گریجویشن، ماسٹرس اور پی ایچ ڈی کیڈگری بھی ملتی ہے۔ یہاں 3500 سے زائد طلبا پڑھائی کرتے ہیں۔ اگر کوئی طالب علم ڈسٹینس یعنی دور رہ کر پڑھائی کرنا چاہتا ہے، تو اس کے لیے بھی مانڈلے یونیورسٹی میں سہولت دستیاب ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔