گودھرا سانحہ کے بعد ہوئے فساد کے معاملے میں 6 ملزمان بری، گجرات ہائی کورٹ کا فیصلہ خارج

سپریم کورٹ نے کہا، ”کسی معاملے میں صرف موقع پر موجود ہونا یا وہاں سے گرفتاری ہونا یہ ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کہ وہ غیر قانونی بھیڑ کے حصہ تھے۔”

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

سپریم کورٹ نے گجرات کے گودھرا سانحہ کے بعد ہوئے فسادات کے معاملے میں 6 ملزمان کو بَری کر دیا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کسی معاملے میں صرف موقع پر موجود ہونا یا وہاں سے گرفتاری ہونا یہ ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کہ وہ غیر قانونی بھیڑ کے حصہ تھے۔

جسٹس پی۔ ایس۔ نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے گجرات ہائی کورٹ کے 2016 کے اس فیصلے کو خارج کر دیا جس میں گودھرا سانحہ کے بعد 2002 میں ہوئے فساد کے معاملے میں چھ ملزمان کو بَری کرنے کے فیصلے کو پلٹ دیا گیا تھا۔

دھیرو بھائی لال بھائی چوہان اور پانچ دیگر کو اس واقعہ میں ایک سال کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی جس میں مبینہ طور پر بھیڑ نے ودوڈ گاؤں میں ایک قبرستان اور ایک مسجد کو گھیر لیا تھا۔ سبھی اپیل کنندگان ملزمان کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ نچلی عدالت نے سبھی 19 ملزمان کو بری کر دیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے ان میں سے 6 کو قصوروار ٹھہرایا۔ ایک ملزم کی معاملہ کے زیر التوا رہنے کے دوران موت ہو گئی تھی۔ اپیل کنندگان سمیت 7 لوگوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ایک نچلی عدالت کے 2003 کے فیصلے کو بحال کرتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی طرح کی قصوروار کردار کی کمی میں موقع پر ان کی گرفتار 28 فروری 2002 کو وڈود میں ہوئے واقعہ میں ان کے شامل ہونے کے بارے میں فیصلہ کن نہیں ہے۔ خاص کر تب جب ان کے پاس سے نہ تو کوئی خطرناک اسلحہ برآمد ہوا ہے اور نہ ہی کوئی اشتعال انگیز اشیاء۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *