راجیہ سبھا سے کانگریس لیڈران کے واک آؤٹ کے بعد اجئے ماکن نے کہا کہ ’’افسوس کی بات ہے کہ اتنے اہم موضوع پر ایوان میں بحث کرنے سے منع کر دیا گیا، اس لیے ہم سبھی نے واک آؤٹ کیا ہے۔‘‘


پارلیمنٹ /سوشل میڈیا
راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج متعلقہ ایوانوں میں نقلی ووٹر شناختی کارڈ کا ایشو اٹھایا۔ دونوں ہی ایوانوں میں اپوزیشن نے موضوع کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے چیئر سے مطالبہ کیا کہ بحث کی منظوری دی جائے، لیکن گزارش کو خارج کر دیا گیا۔ راجیہ سبھا سے تو کانگریس کے اراکین نے ناراضگی میں واک آؤٹ بھی کر دیا۔
کانگریس کے راجیہ سبھا رکن اور سینئر لیڈر اجئے ماکن نے اس معاملے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حیرانی ظاہر کی اور کہا کہ ’’افسوس کی بات ہے، اتنے اہم موضوع پر ایوان میں بحث کرنے سے منع کر دیا گیا۔ اس لیے ہم سبھی نے واک آؤٹ کیا ہے۔‘‘ انھوں نے فرضی ووٹرس کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’نہ صرف ایک ہی ای پی آئی سی نمبر الگ الگ لوگوں کے ہیں، بلکہ ایک شخص کے الگ الگ ای پی اائی سی نمبر سے الگ الگ جگہ پر ووٹر شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں۔‘‘
الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے اجئے ماکن نے کہا کہ ’’کبھی انتخاب سے قبل ووٹر لسٹ سے نام کٹ جاتے ہیں، تو کبھی اچانک سے جڑ جاتے ہیں۔ اس تعلق سے (ایوان میں) بحث ہونی چاہیے، کیونکہ یہ جمہوریت پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ الیکشن کمیشن جب خود یہ اعتراف کر رہا ہے کہ ایک ہی ای پی آئی سی نمبر سے الگ الگ ریاستوں میں ووٹر شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں، تو پھر اس موضوع پر ہم راجیہ سبھا میں بحث نہیں کریں گے تو کہاں کریں گے!‘‘
اس سے قبل راجیہ سبھا میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے یکساں ای پی آئی سی نمبر سے کئی ووٹر کارڈ بنائے جانے کا معاملہ ایوان میں اٹھایا، اور پھر اپوزیشن کی بات نہ سنے جانے پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ بھی کیا جس میں لکھا ہے کہ ’’پورا اپوزیشن ووٹر لسٹ میں مختلف خامیوں کو لے کر پیدا اندیشوں پر تفصیلی بحث چاہتا ہے۔ پارلیمنٹ کو جمہوریت اور ہندوستانی آئین میں لوگوں کے عقیدہ کی حفاظت کرنی چاہیے۔ ہندوستانی الیکشن کمیشن نے 2 مارچ 2025 کے اپنے پریس بیانیہ میں خود یہ اعتراف کیا ہے کہ ملک کے الیکٹورل ریکارڈ میں خامیاں ہیں۔‘‘
کھڑگے کا کہنا ہے کہ سبھی ریاستوں میں ای پی آئی سی (ووٹر شناختی کارڈ) کی بڑے پیمانے پر نقل ہو رہی ہے۔ یہ ووٹرس کی ایمانداری اور ہمارے انتخابی عمل کو سنگین طور سے کمزور کرتا ہے۔ کانگریس پارٹی نے پہلے ہی مہاراشٹر اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات کے درمیان صرف 6 ماہ میں لاکھوں ووٹرس کے اچانک اضافہ کا ایشو اٹھایا ہے۔ کھڑگے نے ایوان میں اس بات کا تذکرہ بھی کیا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک ’ایکسیل‘ فارمیٹ میں ایک جوائنٹ فوٹو ووٹر لسٹ دستیاب کرانے سے متعلق کانگریس کا مطالبہ پورا نہیں کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔