یہ ملزمین فروری 2024 سے جیل میں بند ہیں۔ جبکہ ہلدوانی سیشن کورٹ نے ان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضیاں 3 جولائی 2024 کو خارج کر دی تھیں۔


نینی تال: ہلدوانی تشدد معاملے میں مبینہ طور پر پولیس کی زیادتی کے شکار 22 ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت عرضی پر سماعت اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی نینی تال بنچ میں مکمل ہو گئی۔ سماعت کے دوران ملزمین کی طرف سے سینئر ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ اس سے قبل عدالت نے 50 ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آج عدالت میں 22 ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت کی عرضی والا معاملہ بھی انہی 50 ملزمین کے یکساں ہے، اس لیے پہلے سے ضمانت پر رِہا ملزمین کی طرح ان ملزمین کو بھی ضمانت پر رِہا کیا جانا چاہیے۔
ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر کی جا رہی ہے۔ یہ ملزمین فروری 2024 سے جیل میں بند ہیں۔ جبکہ ہلدوانی سیشن کورٹ نے ان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضیاں 3 جولائی 2024 کو خارج کر دی تھیں۔ 9 مارچ کو سماعت کے دوران سینئر ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن کی دلیل سننے کے بعد اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی 2 رکنی بنچ کے جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ کیا ان ملزمین کا معاملہ بھی انہی ملزمین جیسا ہے جنھیں پہلے ضمانت دی جا چکی ہے؟ سرکاری وکیل ہاں میں جواب دیا، حالانکہ یہ بھی بتایا کہ ان معاملوں میں معمولی فرق ہے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت دی کہ وہ پہلے والے ملزمین اور ابھی ضمانت کی عرضی داخل کرنے والے ملزمین کے معاملوں میں کیا فرق ہے، اسے واضح کریں۔ بہرحال، 9 مارچ کو سینئر ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن کے گزارش پر عدالت نے 22 ملزمین کے ذریعہ داخل ڈیفالٹ ضمانت عرضیوں پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ رام کرشنن نے یہ بھی بتایا کہ جانچ ایجنسی نے گرفتاری کے 90 دنوں کے بعد ملزمین کے خلاف یو اے پی اے (غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا قانون) کا انفورسمنٹ کر دیا تاکہ ملزمین کو ضمانت سے محروم کیا جا سکے اور ایجنسی کو جانچ کے لیے زیادہ وقت مل سکے۔
اس دوران عدالت نے 4 دیگر ملزمین کے ذریعہ داخل مستقل ضمانت کی عرضیوں پر ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ 4 ہفتوں کے اندر اپنا جواب پیش کریں۔ ملزمین ضیا رحمن، محمد تسلیم، عبدالرحمن اور ضیا رحمن احمد کی مستقل ضمانت عرضیوں پر یہ ہدایت عدالت نے جاری کی۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ہلدوانی تشدد معاملے سے متعلق ضمانت عرضیوں کی جلد سماعت کے لیے فریق دفاع کے وکیلوں کی عرضی پر ایک خصوصی بنچ کی تشکیل کی ہے تاکہ ان عرضیوں کا نمٹارا جلد ہو سکے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 8 فروری کو ہلدوانی شہر کے مسلم اکثریتی علاقہ بن بھول پورہ میں بدامنی پیدا ہو گئی تھی، جب پولیس نے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے تیار مسجد و مدرسہ کو منہدم کرنے کے لیے قدم بڑھایا تھا۔ انہدامی کارروائی سے قبل پولیس اور علاقے کے لوگوں کے درمیان تصادم ہو گیا، جس کے بعد پولیس کی گولی باری میں 5 مسلم نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ اس حادثہ کے بعد بن بھول پورہ پولیس نے 101 مسلم مردوں و خواتین کے خلاف 3 معاملے درج کیے تھے اور ان پر بڑے قانونی التزامات کے تحت یو اے پی اے لگا دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔