مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس جاری ہے جہاں ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی ایران سے متعلق رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
بورڈ آف گورنرز کے 35 رکن ممالک کے نمائندے نیوکلیئر سیفٹی اور سیف گارڈز معاہدوں کے نفاذ کے ساتھ ساتھ سائنسی سرگرمیوں سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کے لئے موجود ہیں۔
اجلاس میں 2015 کے جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر ایرانی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی اور تصدیق کے بارے میں ایجنسی کے سربراہ گروسی کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔
گزشتہ اجلاس میں بورڈ آف گورنرز نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حوالے سے برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ کی طرف سے تجویز کردہ قرارداد کی منظوری دی تھی۔
قرارداد میں ایران پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کو تنظیم کے معائنہ کاروں کی طرف سے شناخت کردہ سائٹس اور مواد تک رسائی کے لیے درکار ڈیٹا اور دستاویزات فراہم کرے۔
تاہم ایران نے قرارداد کو غیر تعمیری اور سیاسی مقاصد کی حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے کئی بار ایرانی جوہری تنصیبات کا دورہ کیا ہے اور انہیں ملک کے پرامن پروگرام سے انحراف کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
تہران نے ایجنسی کے ساتھ اپنے تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ باقی مسائل کو تکنیکی اور غیر سیاسی طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے۔
تہران کا اصرار ہے کہ ایجنسی کو اپنے قانونی دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے غیر سیاسی موقف اپنانا چاہئے، تاہم ایجنسی کی جانب سے بعض ممالک کے مطالبات کو رپورٹ کا حصہ بنانا مناسب نہیں ہے۔”