
حیدرآباد: تاریخی مکہ مسجد کی صیانت کے لئے سخت سیکوریٹی انتظامات کی ضرورت ہے۔ آئے دن سیکوریٹی میں نرمی برتی جارہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص دکھائی دینے پر اس کی تلاشی لی جائے گی۔
ذرائع کے بموجب 18 مئی 2007 کو دہشت گردوں کی ٹولی نے تاریخی مکہ مسجد میں بم دھماکے کئے تھے۔ ان دھماکوں میں 5 مسلمان شہید ہوگئے تھے اور مسجد کے باہر پولیس نے راست نشانہ لگاکر 8 مسلمانوں کو شہید کردیا تھا۔ دہشت گردی کے باوجود پولیس کی مبینہ لاپروائی تعجب کی بات ہے۔
تاریخی مکہ مسجد‘ تلنگانہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ ان بم دھماکوں کو مسلمان ابھی تک بھول نہیں پائے ہیں۔ اگرچیکہ مکہ مسجد کے داخلہ اور دیگر چند مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئیمگر مزید مقامات پر کیمروں کے علاوہ پولیس فورس کی تعیناتی میں اضافہ ضروری ہے۔ 24 گھنٹے کڑی نظر کی ضرورت ہے۔ ایسا کہا جارہا ہے کہ مکہ مسجد کی سیکوریٹی پر پولیس خاص توجہ نہیں دے رہی ہے۔
ملک اور بیرون ملک کے سیاح مکہ مسجد دیکھنے آتے ہیں اور دن کے اوقات میں تمام مذاہب کے لوگ مکہ مسجد کا مشاہدہ کرنے آتے ہیں۔ اس بات کا پولیس کو بھی علم ہے اس کے باوجود اس 400 سالہ قدیم مسجد کے بارے میں پولیس مبینہ طور پر لاپروائی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
گزشتہ چند دنوں قبل مکہ مسجد میں غیر مسلم افراد نے نعرہ بازی کرکے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی تاہم متعلقہ پولیس نے نعرے لگانے والوں کو پاگل قرار دیکر رہاکردیا تھا۔
رمضان کے پیش نظر مکہ مسجد میں کافی ہجوم رہتا ہے اور مسجد میں نمازوں کی ادائیگی کے لئے بھی صبح وشام مصلیوں کی بڑی تعداد رہتی ہے لیکن پولیس صرف تماشائی بنی ہوئی ہے اور آنے جانے والوں کی تلاشی لینے کے بجائے ان سے نرم رویہ اختیار کررہی ہے۔ سٹی کمشنر پولیس سی وی آنند اور ساؤتھ زون ڈپٹی کمشنر پولیس اسنہا مہرا کو چاہئے کہ وہ مکہ مسجد کی سیکوریٹی میں اضافہ کریں۔