مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے حماس کے اعلی سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ صیہونی حکومت فلسطین اور غزہ کو تاریخ سے مٹانا چاہتی تھی لیکن الحمدللہ، آج غزہ اور فلسطین کے عوام نے ثابت کردیا کہ مقاومت زندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصی نے صیہونی حکومت کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا۔ طوفان الاقصی تاریخ بدلنے والا ایک اہم موڑ تھا۔ صیہونیوں نے 75 سال تک اپنی بقا اور ناقابل تسخیر ہونے کا تاثر دینے کی کوشش کی۔ تاہم خدا کی مرضی سے اس آپریشن میں ان کی حکمت عملی اور حربے مکمل طور پر ناکام ہو گئے۔
اس موقع پر حماس کے وفد کے سربراہ محمد درویش نے کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ صیہونی ریاست کی شکست کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ہم دو بڑی کامیابیوں کے قریب ہیں ایک اسلامی انقلاب کی سالگرہ اور دوسری وہ کامیابی جو ہم نے صہیونی حکومت کے خلاف حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت نے ایک طویل راستہ طے کیا ہے، اور ہمارے عوام کئی دہائیوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس تمام عرصے کے باوجود وہ آج بھی اپنی استقامت کے اعلی ترین درجے پر قائم ہیں اور ان شاء اللہ، اسی حوصلے اور استقلال کے ساتھ فلسطین کی آزادی کو یقینی بنائیں گے۔
محمد درویش نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کا سلسلہ ہم نے 40 سال پہلے شروع کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران نے مقاومت کی بیج بونے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمیں رہبر معظم انقلاب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، جہاں ہم سب نے اس راہ کو جاری رکھنے پر زور دیا۔ ہم اپنی آنے والی نسلوں کی تربیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے تاکہ ان شاء اللہ وہ دن آئے جب قدس مکمل طور پر آزاد ہو اور ہم سب وہاں نماز ادا کریں۔