امریکی ایلچی کا بیان لبنان کے معاملات میں صریح مداخلت ہے، اراکین پارلیمنٹ کا ردعمل

مہر نیوز ایجنسی کے مطابق، لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے سینئر ارکان نے امریکی ایلچی مورگن اورٹاگس کے تبصروں کو ملک کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت اور سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔

مورگن اورٹاگس نے جمعے کے روز صدر جوزف عون سے ملاقات کے بعد کہا کہ حزب اللہ کو لبنان کی آئندہ حکومت میں شامل نہیں ہونا چاہیے اور اس کی شمولیت واشنگٹن کے لئے ریڈ لائن ہے۔
 
لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کی حامی جماعت کے سربراہ محمد رعد نے ان تبصروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ایلچی کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور نفرت انگیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ایلچی نے لبنان کی ایک قومی اور سیاسی جماعت کو نشانہ بنایا جو اسرائیلی جارحیت کے خلاف جنگ میں فتح یاب ہوئی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے امریکی تبصرے لبنان کے داخلی معاملات میں ناقابل قبول مداخلت اور تمام سفارتی آداب اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں ۔

لبنانی رکن پارلیمنٹ نے اورٹاگس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا: فاتح وہ ہے جس نے جارح رژیم کی اصلیت کو برملا کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ وہ کس طرح شہریوں، بچوں اور عورتوں کے خلاف نسل کشی کی مرتکب ہوئی ہے، اور گھروں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

 رعد نے زور دے کر کہا کہ غزہ اور لبنان کے خلاف اسرائیل کی جنگ نے غاصب رژیم کی “سفاکیت” کو بے نقاب کر دیا ہے اور عالمی برادری دیکھ سکتی ہے کہ کون دہشت گردی کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کرتا ہے اور لوگوں کو ان کی سرزمین سے جبری بے دخل کرنے پر تلا ہوا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے عوام کی مزاحمت پر بھروسہ کرتے ہیں، جو فوج، عوام اور مزاحمتی تحریک پر مشتمل قومی طاقت ہے۔

حزب اللہ کی سیاسی کونسل کے نائب سربراہ محمود قماتی نے بھی امریکی ایلچی کے مداخلت پسندانہ بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اورٹاگس نے اپنے بیانات کے ذریعے لبنانی عوام کے ایک بڑے طبقے کو دھمکی دی ہے، جو کہ غزہ او لبنان کی جنگ میں امریکہ اور اسرائیل کی شکست پر بوکھلاہٹ کا اظہار ہے۔

 لبنان کے صدارتی محل نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی ایلچی مورگن اورٹاگس کے ریماکس ان کا ذاتی نقطہ نظر ہے اور صدارتی ایوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

 اورٹاگس کے بیان کے جواب میں، حزب اللہ کے حامی شیخ احمد قبالان نے کہا کہ حزب اللہ لبنان کی ایک قومی نمائندہ جماعت ہے۔

  رپورٹس کے مطابق  امریکہ لبنان میں نئی ​​حکومت کی تشکیل کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے تاکہ ملک کے اعلیٰ عہدیداروں پر حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کے اثر و رسوخ کو آئندہ کابینہ میں محدود کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا سکے۔ 

روئٹرز کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی حکام نے لبنان کے وزیر اعظم نواف سلام اور صدر جوزف عون کو ملک کی سیاست میں حزب اللہ کے کردار کو محدود کرنے کے لئے پیغامات بھیجے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *