’ہمارا آئین ایک زندہ دستاویز بن گیا ہے‘، صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کا ملک کے نام خطاب

یہ بھی ایک بہت اہم تبدیلی ہے کہ حکومت نے عوامی فلاح و بہبود کی تعریف ہی بدل دی ہے جس کے مطابق بنیادی ضروریات کی چیزوں مثلاً رہائش اور پینے کے پانی کو بنیادی حقوق تصور کیا گیا ہے۔ پسماندہ طبقات خصوصاً درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کی مدد کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ درج فہرست ذات کے نوجوانوں کے لیے پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ، نیشنل فیلو شپ، غیر ملکی اسکالرشپ، ہاسٹل اور کوچنگ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ پردھان منتری انوسوچت جاتی ابھیو دے یوجنا کے ذریعے روزگار اور آمدنی کے مواقع پیدا کرکے درج فہرست ذات کے لوگوں کی غریبی کو تیزی سے کم کیا جا رہا ہے۔ درج فہرست قبائل کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے خصوصی اسکیمیں تیار کی گئی ہیں، جن میں دھرتی آبا جنجاتیہ گرام اُتکرش ابھیان اورپردھان منتری جنجاتیہ آدیواسی نیا ئےمہا ابھیان – پی ایم-جن من شامل ہیں۔ آزاد، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش برادریوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے ایک بور ڈ تشکیل دیا گیا ہے۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران، فزیکل انفرااسٹرکچر کی ترقی پر زور دیا گیا ہے، جن میں سڑکیں، ریلوے، بندرگاہیں اور لاجسٹک ہب شامل ہیں۔اِس سے ایک ایسی مضبوط بنیادبن گئی ہے جو آنے والی دہائیوں میں ہماری ترقی کومضبوطی فراہم کرے گی۔

حکومت نے مالی شعبے میں ٹیکنالوجی کا جس طرح استعمال کیا ہے وہ ایک مثال ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگی کے مختلف متبادل کے ساتھ ساتھ فائدے کی براہ راست منتقلی کے نظام نے شمولیت کو فروغ دیا ہے، جس سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو باقاعدہ نظام کے تحت شامل کیا جا سکا ہے۔ جس کی وجہ سے نظام میں غیر معمولی شفافیت بھی آئی ہے۔ اس عمل میں چند برسوں میں ہم نے ایک ایسا مضبوط ڈیجیٹل پبلک انفرااسٹرکچر تیار کیا ہے جو دنیا کے بہترین انفرااسٹرکچر میں شامل ہے۔

انسول وینسی اینڈبینک کرپسی کوڈ جیسے جرات مندانہ اقدامات کے نتیجے میں، بینکنگ سسٹم اب اچھی حالت میں آگیا ہے۔ اس سے شیڈولڈ کمرشل بینکوں کے نَن پرفارمنگ ایسیٹس میں نمایاں کمی آئی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *