حیدرآباد: ریاستی حکومت نے مہاتما گاندھی بس اسٹیشن (ایم جی بی ایس) سے چندرائن گٹہ تک 7.5 کلومیٹر میٹرو کاریڈور کے حصول اراضی کے فنڈنگ کے لئے اپل لے آؤٹ میں کھلے پلاٹوں کی نیلامی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے ذریعہ 600 کروڑ روپے اکٹھا کئے جائیں گے۔
اولڈ سٹی میٹرو کاریڈور میں 1,100 جائیدادیں حاصل کرنا ہے اور اس کی کل لاگت کا تخمینہ 1,000 کروڑ روپے ہے۔ جس میں زمین کے حصول کے لئے 525 کروڑ روپے شامل ہیں – 150 کروڑ روپے باز آبادکاری اور بحالی کے لئیے اور 325 کروڑ روپے عمارتوں کے معاوضے کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔
اراضی کے حصول کے اخراجات کے علاوہ، مزید 175 کروڑ روپے بھی درکار ہیں جن میں ڈھانچے کی مسماری کے لئیے (40 کروڑ روپے)، یوٹیلیٹی شفٹنگ (60 کروڑ روپے) اور سڑک کی توسیع کے لئے (75 کروڑ روپے) شامل ہیں۔ ریاستی حکومت نے اولڈ سٹی میٹرو ریل پروجیکٹ کے لئے بجٹ میں 500 کروڑ روپے مختص کئے۔
بقیہ فنڈز حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (HMDA) کے ذریعہ اپل میں کھلے پلاٹوں کی نیلامی کے ذریعہ حاصل کئے جائیں گے۔ نیلامی جلد ہی شروع ہونے کی امید ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اولڈ سٹی میٹرو کوریڈور کے ابتدائی طور پر پہلے مرحلہ کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، اب تک صف بندی کے تنازعات اور جائیدادوں کے حصول میں چیلنجوں کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔
اولڈ سٹی میٹرو ریل پروجیکٹ شاہ علی بنڈہ، فلک نما اور چندرائن گٹہ کو جوڑے گی)۔ سڑک کو چوڑا کرنے کا کام اس ہفتہ شروع ہوا ہے، منگل کو مغل پورہ اور کوٹلہ علی جاہ میں عمارتوں کو منہدم کرنے کے کاموں کا آغاز کیا گیا۔
اولڈ سٹی میٹرو ریل پروجیکٹ کے لئیے ابتدائی طور پر زمین کا معاوضہ 60,000 روپے فی مربع گز مقرر کیا گیا تھا لیکن حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی درخواست کے بعد اسے بڑھا کر 81,000 روپے فی مربع گز کر دیا گیا۔ اولڈ سٹی میٹرو ریل پروجیکٹ میں 100 سے زائد مذہبی، اور دیگر حساس ڈھانچوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ایچ ایم آر ایل نے انجینئرنگ حل اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔