[]
ممبئی: ورلڈکپ 2023 میں اب صرف دو ماہ رہ گئے ہیں۔ 5 اکتوبر سے شروع ہونے والے کرکٹ کے عالمی کپ سے پہلے ہندوستان زیادہ سے زیادہ صرف 10 ونڈے کھیل سکے گا۔ اس کے باوجود ٹیم انڈیا کی تیاری آدھی ادھوری دکھائی دے رہی ہے۔
اس وقت بھی کھلاڑیوں کو آزمانے کا مرحلہ جاری ہے۔ بیٹنگ آرڈر میں تجربات کیے جارہے ہیں۔ اس کا نہ تو کوئی بلیو پرنٹ ہے اور نہ ہی ابھی تک یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اسکواڈ میں کن 15 یا 16 کھلاڑیوں کو موقع ملے گا۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف موجودہ ونڈے سیریز میں کوچ راہول دراویڈ نئے کھلاڑیوں کو آزما رہے ہیں۔ ورلڈکپ کیلئے بلے بازی کے دعویداروں کو جانچنے کی ہندوستان کی حکمت عملی باؤنسی پچ پر کام نہیں کرسکی۔ ویسٹ انڈیز نے بارش سے متاثرہ دوسرا ونڈے چھ وکٹوں سے جیت کر تین میچوں کی سیریز برابر کردی۔
ورلڈ کپ سے صرف 10 میچوں سے قبل روہت اور ویراٹ کو آرام دینے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔ ایشان کشن کے ورلڈکپ کے دوران اننگز کا آغاز کرنے کا امکان نہیں ہے لیکن انہوں نے مسلسل دوسری نصف سنچری بناکر دوسرے وکٹ کیپر (بشرطیکہ کے ایل راہول ورلڈکپ کیلئے فٹ ہوں) کے طورپر اپنے دعوے کو مضبوط کرلیا ہے۔
سوریہ کمار یادو ایک بار پھر ونڈے میں بڑی اننگز نہیں کھیل سکے۔ خطرہ مول لینا سوریا کا فطری کھیل ہے لیکن اس طرح کھیل کر اس نے ورلڈکپ کیلئے اپنی ہی دعویداری کو کمزور کردیا ہے۔ انہیں ونڈے میں اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
سنجو سیمسن کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا جو دوسرے میچ میں 19 گیندوں میں صرف نو رنز بناسکے اور اکشر پٹیل (1 رن) نے بھی سنہری موقع گنوادیا۔ بائیں اور دائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے امتزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں تیسرے اور چوتھے نمبر پر بیٹنگ کیلئے بھیجا گیا۔ دونوں کھلاڑی شارٹ پچ گیندوں کے سامنے لڑتے نظر آئے۔
اکشر محدود اوورز کی کرکٹ میں بولر سے بہتر بلے باز بن رہے ہیں اس لیے انہیں چوتھے نمبر پر موقع دیا گیا۔ تاہم وہ بھی فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے۔ واضح رہے کہ اس نمبر پر بیاٹنگ کیلئے شریاس ایئر کے فٹ ہونے کا انتظار ہے۔ ایسے میں یہ کہاجا سکتاہے کہ سنجو سیمسن‘ سوریا کمار یادو اور اکشر پٹیل نے ورلڈکپ کیلئے اپنی دعویداری کا موقع گنوادیا ہے۔