دنیا بھر کی جیلوں میں 10152 ہندوستانی قید ۔متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ

نئی دہلی۔ بیرون ممالک کی جیلوں میں کئی ہندوستانی شہری محروس ہیں جو کسی چھوٹے یا بڑے جرم کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ سب سے زیادہ ہندوستانی مسلم ممالک کے جیلوں میں قید ہیں ان قیدیوں کے بارے میں وزارت خارجہ کی جانب سے معلومات فراہم کی گئی ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک پینل نے بتایا کہ 86 ممالک کی جیلوں میں 10152 ہندوستانی قیدی محروس ہیں۔

 

ان میں چین، کویت، نیپال، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت 12 ایسے ممالک ہیں جہاں یہ تعداد 100 سے زائد ہے۔ مذکورہ بالا معلومات پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چھٹی رپورٹ میں دی گئی ہے۔پارلیمانی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ زیر سماعت قیدیوں کی تعداد متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے جیلوں میں ہے۔ ان دونوں ممالک میں یہ تعداد 2000 سے زائد ہے۔

 

اس کے علاوہ بحرین، کویت اور قطر جیسے دیگر خلیجی ممالک میں بھی بڑی تعداد میں ہندوستانی شہری جیلوں میں بند ہیں۔ نیپال میں یہ تعداد 1317، ملیشیا میں 338 اور چین میں 173 ہے۔رپورٹ کے مطابق 12 ممالک میں سے 9 ممالک کے ساتھ پہلے سے ہی قیدیوں کو منتقل کرنے کا معاہدہ ہے۔ ایسے قیدیوں کو اپنے ملک میں آ کر سزا پوری کرنی ہوتی ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ 3 سال (2023 سے 2025) میں صرف 8 ہندوستانی قیدیوں کو واپس لایا جا سکا ہے ان میں ایران اور برطانیہ سے 3-3، کمبوڈیا اور روس سے 2-2 قیدی لائے گئے ہیں۔

 

کانگریس لیڈر ششی تھرور کی زیر قیادت کمیٹی نے جب حکومت سے ان قیدیوں کی رہائی کے لیے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں پوچھا تو وزارت نے بتایا کہ ہندوستانی مشن اور پوسٹ بیرون ممالک کے مقامی حکام کے سامنے باقاعدگی سے اس مسئلے کو اٹھاتے ہیں۔ حال ہی میں ہندوستانی شہری امت گپتا جو دوحہ میں 12 سال سے زائد عرصے تک ٹیک مہندرا کے

 

علاقائی سربراہ تھے، کو قطر میں حراست میں لیا گیا۔ ان کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ان کے ساتھ محدود رابطہ کی اجازت ہے۔

 

واضح ہو کہ ہندوستان کے پہلے ہی آسٹریلیا، بحرین، بنگلہ دیش، برازیل، کمبوڈیا، فرانس، ہانگ کانگ، ایران، اسرائیل، اٹلی، قازقستان، کویت، روس، سعودی عرب، سری لنکا، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کے ساتھ منتقلی کے معاہدے ہیں، لیکن اس میں اب تک محدود کامیابی ملی ہے کیونکہ یہ عمل طویل اور وقت طلب ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق ٹی ایس پی معاہدے کے تحت حوالگی کے لیے قیدی، میزبان ملک اور حوالے کرنے والے ممالک کی رضامندی ضروری ہوتی ہے۔ وزارت کے مطابق، وزارت داخلہ مختلف ممالک کے ساتھ ایسے معاہدے کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *