[]
ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب میں چینی باشندے اور ملکوں کی افراد کی طرح برسرے کا نظر نہیں آتے مگر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھتا جارہا ہے۔ سعودی عرب اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کے تناظر میں چین کے چار بڑے سرکاری بینکوں میں سے ایک “بینک آف چائنا” نے ریاض اپنی شاخ قائم کرتے ہوئے بینکبگ کے کام آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بینک آف چائنا نے سعودی دارالحکومت میں اپنی پہلی برانچ کھولی ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ڈیلز کے درمیان یوآن کے استعمال کو وسعت دی جا سکے۔
بینک آف چائنا کی ٹیم کے سربراہ جون تیان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’بینک کا مقصد چینی کرنسی کو دنیا بھر میں متعارف کرانا ہے۔ امید ہے پورے عرب خطے کی طرح یوآن کو چین اور سعودی عرب کے درمیان تجارتی مالیاتی لین دین میں بھی استعمال کیا جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ چونکہ بہت سی چینی کمپنیاں علاقائی مارکیٹس میں داخل ہو رہی ہیں، علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مالی معاملات میں یوآن کا استعمال انہیں خطے میں سرمایہ کاری کے لیے مزید حوصلہ افزائی کرے گا‘۔خیال رہے کہ سعودی عرب اور چین نے گزشتہ دسمبر میں صدر شی جن پنگ کے دورۂ مملکت کے دوران تقریباً 30 بلین ڈالر مالیت کے 35 سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔
بینک آف چائنا کے ایک بیان کے مطابق افتتاحی تقریب میں سعودی مرکزی بینک کے گورنر ایمن السیری اور نائب وزیر سرمایہ کاری صالح علی الخطی نے شرکت کی۔خیال رہے کہ بینک آف چائنا دوسرا چینی بینک ہے جس نے سعودی عرب میں برانچ کھولی ہے۔
اس سے پہلے انڈسٹریل اینڈ کمرشمل بینک آف چائنا نے ریاض میں 2015 میں اپنی پہلی برانچ کھولی تھی۔