[]
واشنگٹن: سمندر کی تہہ سے پراسرار ’سونے کا انڈا‘ ملنے کا انکشاف ہوا ہے جسے دیکھ کر سائنسدان حیران رہ گئے ہیں۔یہ انڈا سب سے پہلے 30 اگست کو دریافت کیا گیا تھا، اس انڈے کے پیچھے چھپے حقائق کو معلوم کرنے کے لیے مختلف ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ ’پراسرار سونے کا انڈا‘ سمندری حیاتیات کے ماہرین نے امریکی ریاست الاسکا کے ساحل سے دریافت کیا تھا، یہ ماہرین نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کی کشتی پر سوار تھے۔
نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم یہ پراسرار شے کہاں سے آئی ہے اور یہ اصل میں کیا ہے جسے سنہرے رنگ کا انڈا کہا جارہا ہے۔نیشنل اوشینک گروپ اس وقت الاسکا کے قریب سمندر کی گہرائیوں کو تلاش کرنے کے لیے 5 ماہ کے مشن پر ہے۔
48 ماہر محققین اور سائنسدانوں کا عملہ سمندر کی تلاش کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے جن میں ایسے کیمرے موجود ہیں جو سمندر کی 6 ہزرا میٹر گہرائی تک کام کر سکتے ہیں۔عملے نے الاسکا کے جنوبی ساحل سے 250 میل دور واقع زیر آب آتش فشاں کو تلاش کرنے کے لیے خصوصی آلات کا استعمال کیا تھا۔
اس دوران انہوں نے گول دائرے کی شکل میں عجیب و غریب شے دریافت کی جو سنہرے رنگ کی معلوم ہوتی ہے، اس میں ایک سوراخ بھی دکھائی دے رہا تھا۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس سوراخ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے سوراخ میں داخل ہونے یا باہر نکلنے کی کوشش کی ہے۔
ٹیم نے انڈے کی شکل والی پراسرار شے کو آہستہ سے دھکیلنے کے لیے پانی کے اندر چلنے والی گاڑی کا استعمال کیا، سائنسدانوں نے محسوس کیا کہ اس انڈے کی ساخت نرم ہے جو کسی حد تک جلد سے ملتی جلتی ہے۔
اس کے بعد ریموٹ سے چلنے والی گاڑی کی مدد سے اس پراسرار شے کو ایک ٹیوب کے اندر ڈالا گیا تاکہ اسے لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا جا سکے۔ٹیم کے ایک رکن نے کہا کہ ’ہماری اب تک کی معلومات کے مطابق یہ طے معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ پراسرار شے کیا چیز ہے جو بہت عجیب و غریب معلوم ہوتی ہے۔
‘انہوں نے سوال پوچھا کہ ’کون سی مخلوق ہے اس طرح کا انڈہ دے سکتی ہے؟محققین اب اس ’سونے کے انڈے‘ کا ٹیسٹ اور ڈی این اے کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ اس شے کے پیچھے حقائق معلوم ہوسکیں۔