
نئی دہلی (پی ٹی آئی) قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے چہارشنبہ کو دعویٰ کیا کہ انہیں ایوان میں بولنے کا موقع نہیں دیا جارہا ہے جسے غیرجمہوری انداز میں چلایا جارہا ہے اور کہا کہ اسپیکر لوک سبھا اوم برلا نے ان کے بارے میں بے بنیاد ریمارکس کئے ہیں۔
واضح رہے کہ اوم برلا نے راہول گاندھی سے کہا تھا کہ وہ قواعد و ضوابط کی پابندی کریں اور ارکان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایوان کے وقار کو برقرار رکھیں گے‘ جس کے بعد راہول گاندھی نے یہ تبصرہ کیا ہے۔ فوری طورپر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اسپیکر کی جانب سے یہ ریمارکس کئے جانے کی کیا وجہ تھی۔ سابق کانگریس صدر نے کہا کہ اسپیکر نے ان کے خلاف ریمارکس کئے اور انہیں بولنے کا موقع دیئے بغیر ایوان کی کارروائی ملتوی کردی۔
سابق کانگریس صدر نے کہا کہ اسپیکر فوری اٹھ کھڑے ہوئے اور روانہ ہوگئے۔ انہوں نے مجھے ایک لفظ تک کہنے کا موقع نہیں دیا۔ وہ میرے بارے میں بات کررہے تھے اور میں نہیں جانتا کہ انہوں نے میرے بارے میں کیا کہا۔ تمام بے بنیاد باتیں ہیں۔ میں نے کہا کہ مجھے بولنے دیں جیسے کہ آپ نے میرے بارے میں کچھ کہا ہے لیکن وہ ایک لفظ کہے بغیر روانہ ہوگئے۔ انہوں نے ایوان کی کارروائی ملتوی کردی جبکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
کانگریس کے تقریباً 70 ارکان پارلیمنٹ بشمول لوک سبھا میں ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی‘ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور لوک سبھا میں پارٹی وہپ مانیکم ٹیگور نے اسپیکر لوک سبھا سے ملاقات کی اور راہول گاندھی کو ایوان میں بولنے کا موقع دینے سے انکار کا مسئلہ اٹھایا۔ پارلیمنٹ ہاؤز کامپلکس میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ قائد اپوزیشن کو بولنے کا موقع دینے کی روایت چلی آرہی ہے لیکن جب بھی وہ بولنے کے لئے اٹھتے ہیں انہیں اس کی اجازت نہیں دی جاتی۔
تو آخر یہ ایوان کس انداز میں چلایا جارہا ہے؟ ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ میں نے کچھ نہیں کیا تھا‘ خاموش بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے کوئی بات نہیں کہی۔ گزشتہ سات آٹھ دن سے مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کا ایک مقام اور حکومت کا ایک مقام ہوتا ہے لیکن یہاں اپوزیشن کے لئے کوئی جگہ نہیں۔
راہول گاندھی نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ مہاکمبھ کے بارے میں وزیراعظم کے بیان دینے سے پہلے وہ اس مسئلہ پر بولنا چاہتے تھے لیکن انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ راہول گاندھی نے دعویٰ کیا کہ میں یہ بتانا چاہتا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ مہاکمبھ منعقد کیا گیا اور میں بے روزگاری کے بارے میں بولنا چاہتا تھا لیکن مجھے تقریر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پتہ نہیں اسپیکر کی کیا سوچ یا رویہ ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ یہ ایوان غیرجمہوری انداز میں چلایا جارہا ہے۔