اسرائیل اور حماس کے خلاف غزہ میں فلسطینیوں کا احتجاج۔ ”ہم مرنا نہیں چاہتے‘ ہمارے بچوں کا خون سستا نہیں‘ حماس کو نکالو“کے نعرے (ویڈیوز)

قاہرہ (اے پی) غزہ پٹی میں مخالف جنگ احتجاج کے دوران فلسطینیوں نے حماس کے خلاف نعرے لگائے۔ آن لائن گردش کرنے والے ویڈیوز میں عسکری گروپ کے خلاف عوام کی برہمی کا نادر مظاہرہ دیکھنے میں آیا جس نے طویل عرصہ سے مخالفت کو دبارکھا ہے اور اسرائیل کے ساتھ جنگ کے 17 مہینوں کے باوجود اس علاقہ پر حکومت کررہی ہے۔

یہ ویڈیوز جو بظاہر مصدقہ معلوم ہوتے ہیں‘ ان میں سینکڑوں افراد کو مخالف جنگ احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس نے شمالی ٹاؤن بیت لاہیہ کو بری طرح تباہ کردیا ہے۔ منگل کے روز منعقدہ احتجاج میں عوام پلے کارڈس اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ”جنگ بند کرو‘ ہم مرنا نہیں چاہتے اور ہمارے بچوں کا خون سستا نہیں ہے“۔ بعض افراد کو حماس کو نکالو کے نعرے لگاتے ہوئے بھی سناگیا۔

دیگر ویڈیوز میں حماس کے حامیوں کو ہجوم کو منتشر کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ احتجاج میں حصہ لینے والے بیت لاہیہ کے ایک نوجوان عمار حسن نے کہا کہ ہم بمباری‘ ہلاکتوں اور بے گھر و بے سروسامان ہونے سے تنگ آچکے ہیں۔ اس نے بتایا کہ یہ مخالف جنگ احتجاج صرف چند درجن افراد کے ساتھ شروع ہوا تھا لیکن اس میں زائداز 2 ہزار افراد شامل ہوگئے اور حماس کے خلاف نعرے بازی کی۔

انہوں نے فون پر بتایا کہ ہم صرف اسی فریق پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ احتجاج کی وجہ سے اسرائیلی قبضہ ختم نہیں ہوگا لیکن اس کی وجہ سے حماس متاثر ہوسکتا ہے۔ یہ سیاسی احتجاج نہیں تھا بلکہ عوام کی زندگیوں کے بارے میں تھا۔ قریبی بیت حنون ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے محمد ابو ساکر نے جو 3 بچوں کے باپ ہیں‘ احتجاج میں شامل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس احتجاج اور بے سروسامانی کو روکنا چاہتے ہیں چاہے اس کی قیمت کچھ بھی ادا کرنی پڑے۔ ہم اسرائیل کو ہمیں ہلاک کرنے سے تو نہیں روک سکتے لیکن رعایتیں دینے حماس پر دباؤ تو ڈال سکتے ہیں۔ بیت لاہیہ کے قبائلی بزرگوں کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جارحیت اور سخت ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کی تائید کرتے ہیں۔

انہو ں نے یہ بھی کہا کہ برادری اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کی بھرپور تائید کرتی ہے اور پانچویں ستون (حماس کے مخالفین) کی جانب سے جائز مطالبات کے استحصال کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے اور اچانک حملوں کے آغاز جن میں سینکڑوں افرا دہلاک ہوئے ہیں‘کے ایک ہفتہ بعد یہ احتجاج کیا گیا ہے۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *