
نئی دہلی (پی ٹی آئی) سپریم کورٹ نے پیر کے دن مہاراشٹرا کی ایک بلدیہ کے حکام کو ہدایت دی کہ وہ ایک شخص کی درخواست کا جواب دے جس میں اس نے اس کے خلاف تحقیر عدالت کارروائی شروع کرنے کی گزارش کی ہے۔
ایک کرکٹ میاچ کے دوران مخالف ہند نعرہ لگانے کے الزام میں اس شخص اور اس کے ارکان ِ خاندان کے خلاف پولیس کیس درج ہوا تھا اور اس کی جائیداد ڈھادی گئی تھی۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے نوٹس جاری کی اور 4 ہفتے بعد سماعت مقرر کی۔
مہاراشٹرا کے ضلع سندھودرگ سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ ہند۔ پاک چمپئن ٹرافی میاچ کے دوران اس کے 14 سالہ لڑکے پر مخالف ہند نعرہ لگانے کا الزام عائد کیا گیا۔ 24 فروری کو ایف آئی آر کے اندراج کے بعد اس کے مکان اور دکان کو ڈھادیا گیا۔
خطاب اللہ حمیداللہ خان کی درخواست میں سپریم کورٹ سے گزارش کی گئی کہ وہ مالون میونسپل کونسل کے چیف آفیسر اور اڈمنسٹریٹر کے خلاف تحقیر عدالت کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ بلدی حکام نے سپریم کورٹ کے 13 نومبر 2024 کے فیصلہ کی خلاف ورزی کی۔
ملک کی سب سے بڑی عدالت نے ملک گیر رہنمایانہ خطوط جاری کرتے ہوئے جائیدادوں کا انہدام روک دیا تھا اور کہا تھا کہ پیشگی نوٹس وجہ نمائی جاری کی جائے اور متاثرہ فریق کو 15 دن کی مہلت دی جائے۔
وکیل فوزیہ شکیل کے ذریعہ داخل درخواست میں کہا گیا کہ مہاراشٹرا کا کیس تحقیر عدالت کی واضح مثال ہے۔ ریاستی مشنری نے دھڑلے سے سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط کی خلاف ورزی کی۔