
علی گڑھ (پی ٹی آئی) ایک ادھیڑ عمر شربت فروش کو جو یہاں ڈسٹرکٹ کورٹ کمپاؤنڈ میں ایک چھوٹی سی دکان چلاتا ہے، اس وقت سخت صدمہ پہنچا جب اسے انکم ٹیکس کی نوٹس موصول ہوئی اور 7.79 کروڑ روپے بقایا جات ادا کرنے کی ہدایت دی گئی۔
محنت کش طبقہ کے محلہ سرائے رحمن کے ساکن محمد رئیس 18 مارچ کو نوٹس ملنے کے بعد حیران و پریشان ہوگئے۔ انہیں نوٹس کا جواب دینے کا طریقہ معلوم نہیں تھا۔ انہوں نے فوری اپنے دوستوں سے مدد مانگی تاکہ اس سرکاری خط کے مشمولات کو سمجھ سکیں جس میں 28 مارچ تک جواب دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔
رئیس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مشورہ دیا گیا ہے کہ میں کسی انکم ٹیک وکیل سے مشورہ کروں۔ وکیل نے مجھے بینک اکاؤنٹ کے ریکارڈس جمع کرنے کے لئے کہا ہے جس کے بعد وہ جواب تیار کریں گے۔
رئیس بمشکل 400 روپے یومیہ کماتے ہیں اور اپنے پورے خاندان کی کفالت کرتے ہیں جس میں ان کے بزرگ اور علیل والدین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس نوٹس کی وجہ سے شدید صدمہ پہنچا ہے اور بے چینی و اضطراب پیدا ہوگیا ہے۔ میرا بلڈپریشر بڑھ چکا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ اس بحران سے کس طرح نمٹا جائے۔