محبت کے نام پر لڑکی کا قتل۔ حیدرآباد میں پجاری کو عمر قید کی سزا  

حیدرآباد ۔ حیدرآباد میں ایک پجاری کو شادی کا جھانسہ دے کر لڑکی کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ رنگا ریڈی فاسٹ ٹریک کورٹ نے چہارشنبہ کے روز فیصلہ سناتے ہوئے ملزم سائی کرشنا کو قصوروار قرار دیا۔

 

سائی کرشنا جو سرور نگر کے وینکٹیشورا کالونی میں رہتا ہے ایک مقامی مندر میں پجاری کے طور پر کام کرتا تھا اور ساتھ ہی تعمیراتی ٹھیکیداری بھی کرتا تھا۔ اس کی شادی ہوچکی تھی اور اسے ایک بیٹی بھی ہے۔ دوسری جانب مقتولہ اپسرا چنئی کی رہنے والی بتائی گئی ہے اور اپنی ماں کے ساتھ اسی علاقے میں رہتی تھی۔

 

ماضی میں وہ فلموں اور سیریلس میں چھوٹے کردار ادا کرنے کے بعد وہ ایک نجی کمپنی میں ملازمت کر رہی تھی۔ اپسرا اکثر مندر میں جایا کرتی تھی جہاں اس کی سائی کرشنا سے ملاقات ہوئی۔ دونوں کے درمیان محبت ہوگئی اور تعلقات قائم ہوگئے۔ جب اپسرا نے سائی کرشنا پر شادی کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کیا تو اس نے اپسرا سے پیچھا چھڑانے کا فیصلہ کرلیا۔

 

جون 2023 کو سائی کرشنا نے اپسرا کو کوئمبتور لے جانے کے بہانے کار میں بٹھایا اور رات کے وقت شمش آباد کے ایک سنسان علاقے میں لے گیا جہاں کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ موجود نہیں تھا۔ اپسرا اس وقت گہری نیند میں تھی۔ موقع دیکھ کر سائی کرشنا نے کار کا کاور اس کے چہرے پر ڈال کر اسے دم گھونٹ کر مارنے کی کوشش کی لیکن لڑکی نے مزاحمت کی جس پر پجاری نے اس کے سر پر ایک وزنی پتھر سے حملہ کردیا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئی۔

 

قتل کے بعد ملزم نعش کو ایک کار کاور میں لپیٹ کر اپنے گھر لے آیا۔ شام تک جب بدبو پھیلنے لگی تو اس نے نعش کو سرور نگر ایم آر او دفتر کے پیچھے ایک ڈرینج مین ہول میں پھینک دیا۔

 

ادھر اپسرا کی والدہ نے جب اپنی بیٹی کے بارے میں پوچھا تو سائی کرشنا نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ بھدراچلم گئی ہے اور خود اس نے اسے شمش آباد میں ایک دوست کی گاڑی میں بٹھایا تھا۔ بعد ازاں اس نے اپسرا کی گمشدگی کا ڈرامہ کرتے ہوئے اپنی بیوی کے ساتھ پولیس میں شکایت درج کروائی۔

 

پولیس نے تفتیش شروع کی تو سائی کرشنا کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔ مزید تحقیقات کے بعد جب اسے گرفتار کرکے سختی سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے اپنا جرم قبول کرلیا۔  کیس کی سماعت کے بعد رنگا ریڈی فاسٹ ٹریک کورٹ نے سائی کرشنا کو مجرم قرار دیتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنادی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *