’غیرقانونی مدارس کے طلبا کو مسلمہ مدرسوں میں منتقل کیا جائے‘

دہرہ دون (پی ٹی آئی)اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے ہفتہ کو اُنغیرقانونی مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کے مستقبل پر تشویش ظاہر کی جنہیں مدرسہ بورڈ سے ملحقہ نہ ہونے کی وجہ سے ریاستی حکومت نے بند کرادیا۔

بورڈ نے ضلع مجسٹریٹس (کلکٹرس) سے خواہش کی کہ وہ ان بچوں کو مسلمہ مدرسوں میں منتقل کرنے کے اقدامات کریں۔ صدرنشین اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ مفتی شمعون قاسمی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ اس سلسلہ میں عنقریب تمام اضلاع کے کلکٹرس کو باقاعدہ لکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملہ میں بڑے حساس ہیں۔ غیرقانونی مدرسوں کے خلاف کارروائی جائز ہے لیکن ایسے مدرسوں میں داخلہ لے چکے بچوں کا مستقبل متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ ہم ایک یا دو دن میں کلکٹرس کو لکھیں گے کہ وہ ایسے بچوں کا داخلہ مسلمہ مدارس میں کرادیں تاکہ ان کی تعلیم متاثر نہ ہو۔

5 اضلاع دہرہ دون‘ ہری دوار‘ پاؤری‘ نینی تال اور اُدھم سنگھ نگر میں تقریباً 100 غیرقانونی مدرسے مہربند کردیئے گئے۔ ریاستی حکومت نے ان کی جانچ کی جو مہم چلائی تھی اس کے دوران پایا گیا کہ ان مدرسوں کے پاس کوئی کاغذات نہیں ہیں۔

مفتی قاسمی نے کہا کہ حکومت کی اس کارروائی سے زیادہ طلبا متاثر نہیں ہوئے کیونکہ غیرقانونی مدرسوں میں پڑھنے والے طلبا کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔ مدرسہ بورڈ کے سربراہ نے غیرقانونی مدرسوں کے خلاف ریاستی حکومت کی کارروائی کو جائز ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ نے حال میں 49 مدرسوں کو مسلمہ حیثیت دی اور دیگر 47 کے الحاق کی تجدید کی۔

ریاست میں 467 قانونی مدرسے ہیں جو مدرسہ بورڈ سے ملحقہ ہیں۔ ان مدرسوں میں تقریباً 46 ہزار طلبا زیرتعلیم ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مسئلہ کو سیاسی رنگ دیئے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اس لئے ہنگامہ برپا کئے ہوئے ہیں کہ ان کے پاس اٹھانے کے لئے مسائل نہیں ہیں۔

مفتی قاسمی نے کہا کہ ریاستی حکومت کی کارروائی کسی برادری کے خلاف نہیں بلکہ غیرقانونی مدرسوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ غیرقانونی مدرسوں کو چلنے کیوں دیا جائے؟۔ چیف منسٹر پشکر سنگھ دھامی کی حوصلہ افزائی سے مدرسہ بورڈ نے 2023 میں مدرسوں میں این سی ای آر ٹی نصاب متعارف کرایا تھا۔ نتیجہ اچھا نکا۔ سال 2024 میں مدرسوں میں کامیابی کا تناسب 96 فیصد رہا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *