’لوک سبھا حلقوں کی منصفانہ حدبندی کیلئے جدوجہد کی جائے گی‘

چینائی (پی ٹی آئی) لوک سبھا حلقوں کی ازسرنو حدبندی کے مسئلہ پر ٹاملناڈو کی برسراقتدار جماعت ڈی ایم کے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی(جے اے سی) کی پہلی میٹنگ میں سیاسی اتفاق ِ رائے ہوا کہ ”منصفانہ حد بندی“ کی وکالت کی جائے تاکہ نمائندگی کم نہ ہو۔

حلقوں کی ازسرنو حدبندی کے لئے آبادی کو پیمانہ بنانے کے خلاف لڑائی لڑی جائے۔ ہفتہ کے دن چینائی میں منعقدہ اجلاس میں چیف منسٹر ٹاملناڈو ایم کے اسٹالن نے واضح کیا کہ اس کے لئے قانونی راستہ بھی اختیار کرنا پڑسکتا ہے۔ میٹنگ میں چیف منسٹر کیرالا پی وجین نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت لوک سبھا نشستوں کی ازسرنو حدبندی کسی سے صلاح و مشورہ کے بغیر کررہی ہے۔

یہ اچانک اقدام دستوری اصولوں کے مطابق نہیں ہے بلکہ حقیر سیاسی مفادات کے لئے کیا جارہا ہے۔ مردم شماری کے بعد اگر حدبندی کی گئی تو شمالی ریاستوں کی نشستیں بڑھ جائیں گی اور جنوبی ریاستوں کی نشستیں گھٹ جائیں گی۔ جنوب میں حلقوں کا گھٹنا اور شمال میں حلقوں کا بڑھنا بی جے پی کے لئے فائدہ مند ہوگا کیونکہ شمال میں اس کا زیادہ اثر ہے۔ میٹنگ سے خطاب میں چیف منسٹر ایم کے اسٹالن نے کہا کہ سیاسی و قانونی ایکشن پلان بنانے کے لئے ماہرین کمیٹی تشکیل دی جائے۔

انہوں نے تجویز کیا کہ اس کمیٹی کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار فیر ڈی لمیٹیشن کا نام دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حلقوں کی ازسرنو حدبندی کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ہم منصفانہ حدبندی چاہتے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹرکرناٹک ڈی کے شیوکمار نے الزام عائد کیا کہ مرکز‘ پارلیمنٹ میں جنوبی ریاستوں کی نمائندگی گھٹانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

چیف منسٹر پنجاب بھگونت مان نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ان ریاستوں میں نشستیں بڑھانا چاہتی ہے جہاں وہ جیتتی ہے۔ وہ ان ریاستوں میں حلقے گھٹادینا چاہتی ہے جہاں اس کی ہار ہوتی ہے۔ پنجاب میں بی جے پی نہیں جیتتی۔ موجودہ 13 نشستوں میں اس کے پاس ایک بھی نشست نہیں ہے۔ بھگونت مان نے دعویٰ کیا کہ جنوب کو نقصان ہونے والا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ آیا ساؤتھ کو آبادی گھٹانے کی سزا دی جارہی ہے؟۔

چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے اگر آبادی کی بنیاد پر حلقوں کی ازسرنو حدبندی کرائی تو جنوبی ہند اپنی سیاسی آواز سے محروم ہوجائے گا۔ شمالی ہند ہمیں دوسرے درجہ کے شہری بنادے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ ساؤتھ آبادی کی بنیاد پر حلقوں کی ازسرنو حدبندی قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے مرکز سے کہا کہ وہ حلقوں کی ازسرنوحدبندی کے دوران لوک سبھا نشستوں کی تعداد نہ بڑھائے۔ سینئر بی آر ایس قائد تلنگانہ و سابق وزیر کے ٹی راماراؤ نے کہا کہ آبادی کی بنیاد پر حلقوں کی ازسرنو حدبندی انتہائی ناواجبی ہے۔

چیف منسٹر اسٹالن نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ آج ہم نے تاریخ بنائی۔ ملک کی ترقی میں تعاون کرنے والی ریاستیں‘ ملک کے وفاقی ڈھانچہ کے تحفظ کے لئے یکجا ہوئیں۔ اسی دوران بی جے پی ٹاملناڈو یونٹ نے میٹنگ کے خلاف سیاہ جھنڈیوں کے ساتھ احتجاج کیا۔ پارٹی قائد کے اناملائی نے میٹنگ کو ’ڈرامہ‘ قراردیا۔ آئی اے این ایس کے بموجب اپوزیشن کیمپ کے 3 چیف منسٹرس‘ ایک ڈپٹی چیف منسٹر اور کئی سینئر قائدین نے میٹنگ میں شرکت کی تاہم اپوزیشن کیمپ کی ایک اہم جماعت ترنمول کانگریس نے شرکت نہیں کی۔

ترنمول کانگریس کو مدعو کیا گیا تھا لیکن مغربی بنگال کی برسراقتدار جماعت نے اپنا نمائندہ نہیں بھیجا۔ ڈی ایم کے اور اس کے حلیفوں کی دلیل ہے کہ حلقوں کی ازسرنو حد بندی کی موجودہ تجویز ملک کے وفاقی توازن کے لئے خطرہ ہے۔ وہ پریشان ہیں کہ جنوبی اور مشرقی ریاستوں کی نمائندگی گھٹ جائے گی حالانکہ ان علاقوں نے آبادی پر کنٹرول کے علاوہ معاشی ترقی‘ علاج معالجہ‘ تعلیم اور سماجی بہبود کے لئے عمدہ کام کیا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ آبادی پر کنٹرول نہ کرنے والی اور موثر حکمرانی کی فراہمی میں ناکام ریاستیں فائدہ میں رہیں گی۔ انہیں زیادہ نشستیں اور سیاسی طاقت مل جائے گی جس سے ملک کا وفاقی توازن شمالی ریاستوں کے حق میں چلاجائے گا۔شمال کی بیشتر ریاستیں بی جے پی کا گڑھ ہیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *